Book Name:Barkaat e Namaz Ma Tark e Namaz ki Waeidain

تو کرتے تھے مگر جب انہیں  حُقُوقُ اللہ میں سے کوئی حق پیش آجاتا تو تِجارت اور خریدو فروخت انہیں ذِکْرُ اللہ سے نہ روکتی،یہاں تک کہ وہ اسے اَدا کرلیتے۔ ( بخاری،کتاب البیوع، باب  و اذا راوا تجارة الخ، ۲/۹، تحت الباب :۱۱)

صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے اِسی طَرزِ عمل کو بیان کرتے ہوئے اللہ عَزَّوَجَلَّ   اپنے پاک کلام قرآنِ مجیدفُرقانِ حمید میں پارہ18،سُورَۃُ النُّور کی آیت نمبر 37میں  اِرْشاد فرماتا ہے:

رِجَالٌۙ-لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءِ الزَّكٰوةِ ﭪ-   (پ۱۸، النور:۳۷)

ترجَمۂ کنز الایمان:وہ مَرد جنہیں غافِل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید و فروخت اللہ كی یاد اور نماز برپا رکھنے اور زکوٰۃ دینے سے۔

ایک مرتبہ حَضْرتِ سَیِّدُناابنِ مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دیکھاکہ بازار والوں نے اَذان سُنتے ہی اپنا (تجارتی) سامان چھوڑا اورنَماز کے لئے اُٹھ کھڑے ہوئے۔اس پرآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایاکہ اِنہی لوگوں کے حق میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے آیت ”رِجَالٌ لَّا تُلْہِیْہِمْ “نازل فرمائی ہے۔( معجم کبیر،عبد الله بن مسعودالخ، ۹/۲۲۲، حدیث:۹۰۷۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِسْلام کا اَوَّلین دَور کتنا خُوبصورت اور روشن تھا کہ جب  مُسلمان تَقْویٰ وپرہیزگاری کے پیکر ہوا کرتے تھے،وہ  حَضْرات کَسْبِ حَلال کیلئے تِجارت تو کرتے تھے مگریادِ الٰہی سے ہرگز ہرگز غافِل نہ ہوا کرتے،شاید یہی وَجہ ہے کہ اُس وقت رِزْق و تجارت میں حَیْرت اَنگیز بَرَکت  پائی جاتی تھی۔اس کے بَرعکس آج جب ہم نےنَمازوں سے غَفْلت اِخْتِیار کرتے ہوئے یادِ الٰہی سے مُنہ موڑا تو کاروبار کے لاتعداد وَسائل،روزگار کے اَن گنت مَواقع اور تَرقّی کے بے مِثال ذَرائع کے باوُجُود رِزْق و مال میں اِضافے اور بَرَکت  کے بجائے ہماری زِندگانی تنگ سے تنگ تَر ہوتی چلی گئیاور کیوں نہ ہو کہ