Book Name:Faizan e Sahaba

الْکافیکی حکایت سماعت فرمائی کہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو صحابۂ کرام اور اہل ِ بیت اطہار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہم کے طریقے پر چلنے اوران سے  محبت کرنے  کے طفیل  نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ   تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت سے مشرف فرماکر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی زبانِ مبارک سے یہ خوشخبری بھی عطافرمادی کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے   زمانے کے اولیائے کرام میں بلند وبالا مقام پرفائز ہیں ۔اس حکایت کے بعد ہم نے  صحابی کی تعریف سُنی کہ صحابی وہ خوش نصیب انسان ہوتاہے جو ہوش و ایمان کی حالت میں حُضُورِ انور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کو دیکھےیا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی صُحبتِ با برکت میں حاضر ہوا ہو اور اس کا خاتمہ بھی ایمان پر ہوا ہو سُبْحَانَ اللّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ !خدا کی قسم کسی عابد کی عبادت نہ کسی ولی کی کَرامت اس مرتبہ کو پہنچ سکتی ہے جو مرتبہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو ایک دیدار سے مل گیا یہ ایسی نعمت ہے جس کے سبب صحابۂ کرام سَعادتوں کی مِعراج پر جاپہنچے۔نیز آج کے بیان سے ہمیں یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ صحابۂ کرام میں بعدِ انبیاء و مُرسَلین وملائکہ تمام مخلوق سے افضل حضرت ابو بکر صِدّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں پھر حضرت عُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  پھر حضرت عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ پھر مولی علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم پھر بقیہ عشرۂ مبشرہ یعنی وہ دس خوش نصیب صحابۂ کرام کہ جنہیں حُضور جانِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مِنْبرِ اَقْدس پر جلوہ فرما ہوکر جنّت کی بشارت مَرحمت فرمائی اور حضرات ِحسنین و اصحابِ بَدر و اصحابِ بَیْعَۃُ الرِّضْوان کے لیے اَفْضلیَّت ہے اور یہ سب قَطعی جنّتی ہیں۔اس کے بعدصحابہ ٔ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی شان میں نازل ہونے والی آیاتِ مُقدَّسہ