نمازی بڑھانے کے نسخے

گناہوں کا سیلاب زوروں پر ہے، لوگ گناہوں کے مقامات کے قریب اور علمِ دین سکھانے والے مقامات اور مساجد سے دُور ہوتے چلے جارہے ہیں،پہلے مسجد کچی (یعنی مٹی کی دیواروں والی) بھی ہوتی تھی تو بھی نمازی عموماًپکے ہوتے تھے اور اب وہ دور آیا کہ مسجدیں توسیمنٹ،سریا اور ماربل وغیرہ سے پکی بنی ہوتی ہیں لیکن نمازی کچے دکھائی دیتے ہیں،مگر جسے اللہ بچائے۔ فتنوں سے بھرے اس دور میں بہت سارے مسلمان تو ویسے ہی مَساجِد میں نماز کیلئے نہیں آتے اور جو آتے ہیں اُنہیں مَساجِد میں ضَروریات اور سہولیات (Facilities) عُموماً کم یا غیر معیاری ملتی ہیں جس کی وجہ سے نفس و شیطان کو انہیں مسجد سے بھگانا آسان ہوجاتا ہے۔ لہٰذا مَساجِد کی خدمت کی سعادت پانے والے عاشقانِ رسول سے گزارش ہے کہ مولاکریم آپ کی کاوشوں کو قبول فرمائے، نمازیوں کو مزید آسانیاں فراہم کیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ نمازی بڑھیں گے اور باجماعت نماز کے پابند بنیں گے، یوں آپ کیلئے ثوابِ جاریہ میں اضافہ ہوجائے گا۔ نمازی بڑھانے کیلئے عاشقانِ رسول کے دارُالافتاء سے شرعی راہنمائی لینے کے بعد ہی ان نسخوں پر عمل کیا جائے۔٭دنیا کا موسم عجیب و غریب کروٹیں لے رہا ہے جسے گلوبل وارمنگ (Global warming) کہا جارہا ہے، جیسی گرمی اب پڑ رہی ہے پہلے نہیں ہوتی تھی، لِہٰذا جن کے یہاں ممکن ہو وہ اپنی مسجد میں ”اے سی“ لگوا لیں ٭ٹھنڈے موسم میں فرش پرایسی موٹی دَری یا قدرے پتلا کارپٹ بچھائیں جس پرسجدے میں پیشانی بآسانی جم سکے ٭وُضو خانے کے نَل وغیرہ کو دُرست رکھیں، ہاتھ دھونے کیلئے صابن وغیرہ کا بھی اہتمام رکھئے ٭وُضو خانے میں کھارے کے بجائے ”میٹھا پانی“ ہو ٭مَساجِد کے اِسْتِنجاخانوں (Toilets) کو بناوٹ اور صفائی کے اعتبار سے بہتر کروا لیا جائے اور جہاں نَمازیوں کی آمد و رَفْت زیادہ ہو وہاں ”استنجاخانوں کی صفائی“ کیلئے خاص طور پر کسی شخص کو مُقَرَّر کیا جائے جو لوگوں کا رش ختم ہوجانے کے بعد صفائی ستھرائی کرتا رہے ٭کئی لوگ ڈبلیوسی کے ذریعے اِسْتِنجا نہیں کرپاتے بلکہ انہیں ”کموڈ“ کی حاجت ہوتی ہے، لِہٰذا ضَرورت کے مطابق ہر مسجد میں کم از کم ایک کشادہ اور بڑے سائز کا کموڈ ہونا چاہئے، اس کا سُوراخ بھی پچھلی سائیڈ پر ہو، اور دروازے کے باہَر اس کی نشانی بھی لگی ہو، تالا لگانے کے بجائے اسے کُھلا رکھئے ٭سُنا ہے کہ باہَرممالک میں ”مَساجِد کے باہَر نَمازیوں کے بیٹھنے کیلئے ایک مخصوص جگہ“ بنی ہوتی اور کُرسیاں (Chairs) رکھی ہوتی ہیں، جہاں عُموماً بڑی عُمْر کے نَمازی حضرات (جن کے لئے بار بار گھر جانا اور آنا مشکل ہوتا ہے، وہ) عَصْر و مَغْرِب کے بعد بیٹھے اگلی نماز کا انتظار کرتے ہیں، بلکہ کہیں تو ”فریج“ کا بھی انتظام ہوتا ہے، اس میں نَمازیوں کیلئے پانی وغیرہ رکھا ہوتا ہے، یہ اچّھا انداز ہے جہاں ممکن ہو کسی عاشقِ رسول مفتی صاحب سے اجازت لےکر اسے بھی اپنایا جائے ٭بِالخصوص سردیوں میں عِشا کی نَماز کے بعد نَمازیوں کیلئے ”چائے“ کا انتظام کیا جاسکتا ہے مگر اس کے لئے الگ سے چندہ کیا جائے ٭بعض مساجد میں شرعی طور پر مَعْذُور نَمازیوں کے لئے کُرسیوں کا اہتمام ہوتا ہے لیکن کئی لوگ ان کُرسیوں پر بیٹھ نہیں پاتے، بعض اوقات کرسی کی سختی بیٹھنے والے کو کافی پریشان کرتی ہے، جس سے بِالخصوص بڑی عُمْر کے نَمازی آزمائش کا شِکار ہوتے ہیں، لِہٰذا سَستی اور غیر معیاری کُرسیوں کے بجائے ”اچّھے گَدّوں والی کُرسیاں“ رکھی جائیں ٭جہاں جہاں دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اِجتماعات ہوتے ہیں وہاں کچھ زیادہ تعداد میں ”آرام دہ کُرسیاں“ رکھی جائیں، مگر جو نیچے بیٹھ سکتا ہو اسے نیچے ہی بیٹھنا چاہئے ٭گاؤں دیہاتوں وغیرہ میں جہاں جہاں دعوتِ اسلامی کے قافلے سفر کرتے ہیں اگر وہاں وَاش رُوم یا وُضو خانے کا مناسب بندوبست نہ ہو تو ممکنہ صُورت میں قافلے والے اسلامی بھائی آپس میں رقم ملا کر یہ کام کروا لیں، اس سے وہاں کے نَمازیوں کے ساتھ ساتھ آئندہ قافلے والوں کے لئے بھی آسانی ہوجائے گی (مشورہ:جب بھی وُضو خانہ بنانا ہو تو اسے بہتر انداز میں بنانے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کے رِسالے ”وُضو کا طریقہ“ کے بیک ٹائٹل پر اس کا نقشہ دیکھ لیجئے) ٭یاد رکھئے! سہولیات دینے کے ذریعے اگر کوئی نَمازی بنتا ہے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں بلکہ آخِرت میں نفع ہی نفع ہے ٭اسلامی بہنوں کے جہاں جہاں اجتماعات اوررہائشی کورس ہوتے ہیں وہاں بھی حسبِ موقع مشاورتوں (Counselling) کے ساتھ ”مذکورہ سہولیات“ مہیا کی جائیں۔اللہ کرے کہ ہمارا بچّہ بچّہ اللہ پاک کا نام لینے والا بَن جائے، ہماری مسجدیں آباد ہوجائیں، مسلمان نَمازی بَن جائیں اور سنّتوں پر عمل کو اپنا معمول بنالیں۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ:یہ مضمون8محرمُ الحرام1441ھ کے مدنی مذاکرے سے تیار کرکے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو چیک کروانے کے بعد پیش کیا جارہا ہے۔

نوٹ:مفتیانِ اہلِ سنّت سے راہنمائی لئے بغیر مساجد میں کسی قسم کی توڑ پھوڑ یا اضافی خرچ نہ کیا جائے۔دعوتِ اسلامی کے تحت چلنے والے دارُالافتاء اہلِ سنّت سے شرعی راہنمائی کے لئے اس نمبر پر رابطہ کیجئے: 03117864100(صبح10:00تاشام4:00، چھٹی:جمعۃُ المبارک)


Share