لکڑی کی تلوار

ایک واقعہ ایک معجزہ

لکڑی کی تلوار

*مولانا ابوحفص مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ2023

دادا جان لان  ( Lawn  )   میں اپنی مخصوص کرسی پر بیٹھے عصر کے بعد کے سُہانے موسم سے لطف اندوز ہوتے ہوئے تسبیح پڑھ رہے تھے کہ اچانک صہیب اور خبیب آگے پیچھے دوڑتے ہوئے ان کے سامنے سے گزرے اور یونہی بھاگتے بھاگتے واپس گھر کے اندر چلے گئے ، ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ پھر سے صہیب آگے آگے اور خبیب اس کے پیچھے دکھائی دیا ، صہیب دوڑتا ہوا سیدھا دادا جان کے پاس آ کر ان کی کرسی کے پیچھے کھڑا ہو گیا ، اب عجیب ہی صورتحال تھی خبیب اسے ایک طرف سے پکڑنے کی کوشش کرتا تو وہ دوسری طرف ہو جاتا ، خبیب دوسری طرف سے آنے کی کوشش کرتا تو صہیب پہلی طرف ہو جاتا یوں دونوں بھائی دادا جان کے ارد گرد گھوم رہے تھے ۔

خبیب بیٹا ! ادھر بیٹھو۔ دادا جان نے آواز دی تو خبیب جلدی سے آ کر دادا جان کے سامنے والی خالی کرسی پر بیٹھ گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا ، دونوں بھائی کافی دیر سے پکڑن پکڑائی کھیل رہے تھے۔

چلو بس کرو کھیل کُود ، مغرب کی اذان کا وقت ہونے والا ہے جلدی سے وضو کر لو پھر مسجد بھی جانا ہے۔ دادا جان نے انہیں بھاگ دوڑ سے منع کرتے ہوئے کہا !

دونوں بھائی وضو کے لئے اٹھنے ہی والے تھے کہ باہر گلی سے شور کی آواز سنائی دی ، بھائیوں کے ساتھ ساتھ دادا جان بھی حیرت سے اس طرف دیکھنے لگے ، اس سے پہلے کہ خبیب کے قدم گیٹ کی طرف اٹھتے دادا جان نے اس کا ارادہ بھانپتے ہوئے کہا : بیٹا پہلے وضو۔ اس پر دونوں بھائی مسکراتے ہوئے اندر چلے گئے اور دادا جان گیٹ کی طرف چل دیئے۔

رات کھانے کے بعد صہیب دادا جان کے پاس بیٹھے انہیں ” فیضانِ رمضان “ کتاب سے چند صفحات سناکر فارغ ہوئے ہی تھے کہ خبیب ہاتھ میں ٹرے پکڑے کمرے میں داخل ہوئے ، ٹرے میں رکھی پلیٹ پر نظر پڑتے ہی صہیب نے خوشی سے کہا : آہا ! آج تو گاجر کا حلوہ کھائیں گے۔

گاجر کا حلوہ کھاتے ہوئے خبیب بولا : دادا جان گلی میں شور کیسا تھا آج شام ؟

بیٹا وہ نعمان ہے ناں ہماری گلی کا ، وہ پلاسٹک کے چھروں والی کھلونا پستول سے دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے انہیں ڈرانے کے لئے نشانہ باندھ رہا تھا کہ پستول چل گیا اور سامنے والے بچے کے کان پر چھرا لگا اور وہ روتے روتے اپنے ابو کو بلا لایا تھا۔دادا جان نے تفصیل سے بتایا۔

صہیب بولا : دیکھا بھائی اسی لئے ابو جان نے آپ کی پستول والی فرمائش پوری نہیں کی تھی۔

صحیح کہا ، ویسے بھی بچّو ! ہمارا دین ہمیں مذاق میں بھی کسی نقصان دہ چیز سے دوسرے کو ڈرانے کی اجازت نہیں دیتا ، ہمارے پیارے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ”  جس آدمی نے اپنے کسی بھائی کی طرف کسی آہنی چیز  ( یعنی ہتھیار وغیرہ   )   کے ساتھ اشارہ کیا تو فرشتے اس پر اس وقت تک لعنت کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ اشارہ کرنا چھوڑ نہیں دیتا اگرچہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہو۔ “ ( مشکاۃ المصابیح ، 1 / 644 ، حدیث : 3519  ) 

دادا جان ! کیا ہم مذاق میں بھی نہیں ڈراسکتے ؟ صہیب  نے حدیثِ پاک سنتے ہی سوال کیا۔

نہیں ! مذاق میں بھی نہیں ڈراسکتے ، بہت بڑے عالمِ دین حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ نے اس حدیث پاک کی شرح میں لکھا ہے کہ  ( ہتھیار  )   خواہ ڈرانے دھمکانے کے لئے  ( دکھایا جائے  )   خواہ مذاق  میں ( دونوں طرح ہی منع ہے  )  ۔  ( مراٰۃ المناجیح ، 5 / 253  ) 

لیکن دادا جان ایک بات تو بتائیں کیا ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانے میں بھی ہتھیار ہوتے تھے ؟

جی بیٹا ! لیکن وہ آج کل کے ہتھیاروں سے کافی مختلف مگر لوہے کے ہی بنے ہوتے تھے جنہیں نیزہ ، تیر ، تلوار اور چاقو وغیرہ کہا جاتا تھا۔

پھر تو دادا جان تلوار کے بارے میں ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا کوئی معجزہ بھی ہوگا ! صہیب  نے  مسکراتے ہوئے کہا۔

تلوار کا معجزہ ! ! ! !  جی ہاں ضرور ہے ، دادا جان نے ہلکا سا  حافظے پر زور دیتے ہوئے کہا۔

پیارے بچّو ! میں آپ کو ایک لکڑی کی تلوار کا واقعہ سناتا ہوں جس میں ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا بہت عظیم معجزہ ہے۔

جنگِ بدر کے بارے میں تو آپ لوگ جانتے ہی ہو ! !  دادا جان کی آواز پر دونوں بھائی بولے : جی جی دادا جان اسلام کی پہلی جنگ جس میں کفارِ مکہ کے بڑے بڑے سردار قتل ہو گئے تھے۔ جی بیٹا ! اسی جنگ میں جنتی صحابی حضرت عکاشہ رضی اللہُ عنہ کفار سے لڑ رہے تھے کہ ان کی تلوار ٹوٹ گئی تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں درخت کی ایک ٹہنی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تم اس کے ذریعے

لڑائی لڑو۔ دادا جان سانس لینے رکے تو خبیب جلدی سے بولا : لیکن دادا جان لوہے کی تلواروں کا درخت کی ٹہنی سے بھلا کیا مقابلہ ؟ جی بیٹا واقعی کوئی مقابلہ نہیں ، لیکن آپ یہ کیوں بھول رہے ہیں کہ وہ ٹہنی دی کس نے تھی ، بس حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ہاتھوں کی برکت تھی کہ وہ ٹہنی حضرت عکاشہ کے ہاتھ میں آ کر انتہائی مضبوط اور خوبصورت تلوار بن گئی جس سے نہ صرف غزوۂ بدر بلکہ اور بھی کئی جنگوں میں آپ رضی اللہُ عنہ نے لڑائیاں لڑیں۔ ( الروض الانف ، 3 / 81   ) 

 اسی لئے تو ہمارے اعلیٰ حضرت کے شہزادے مصطفیٰ رضا خان نوری رحمۃُ اللہِ علیہ  کہتے ہیں :

تمہارے فیض سے لاٹھی مثالِ شمع روشن ہو

جو تم لکڑی کو چاہو تیز تر تلوار ہو جائے

چلو بچو مجھے تو اب نیند آ رہی ہے ، آپ دونوں بھی اب آرام کریں ، صبح فجر میں ملاقات ہوگی اور ہاں خبیب بیٹا دوبارہ پستول وغیرہ نقصان دہ کھلونوں کا سوچنا بھی مت۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share

Articles

Comments


Security Code