زمین نے گھوڑے کو پکڑلیا

ایک واقعہ ایک معجزہ

زمین نے گھوڑے کو پکڑلیا

*مولانا محمد ارشد اسلم عطّاری مدنی

 ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2022ء

ٹیوشن سے آنے کے بعد صُہیَب نے کہا : امّی جان ! مجھے بھی دکھائیے ! آپ نے کیا کیا شاپنگ کی ، اُمِّ حبیبہ کمرے میں آئی اور اپنے ہاتھ دکھاتے ہوئے کہا : یہ دیکھوصہیب ! میری چوڑیاں۔ واہ ! آپی یہ تو بہت پیاری ہیں، مجھے بھی دکھائیے۔

صہیب نے شاپر میں جھانکتے ہوئے کہا : امّی جان اور دکھائیے ! میرے لئے کیاخریدا ؟ امی جان نے کہا : آپ کیلئے تو ہم کچھ بھی نہیں لائے ، ہم تو بس آپی کی شاپنگ کرنے گئے تھے۔ صہیب نے رونے جیسا منہ بنایا اور ناراض ہوکر سائیڈ میں بیٹھ گیا۔

داداجان کمرے میں آئے ، صہیب کا موڈآف دیکھ کر کہنے لگے : بیٹا صہیب کیا ہوا ؟ صہیب نے داداجان سے شکایت کرتے ہوئے کہا : اپنی اپنی شاپنگ کرلی اورمیرے لئے کچھ بھی نہیں لائے۔ صہیب نے غصے سے کہا : اب میں آپی کی چوڑیاں رکھ لوں گا اورواپس بھی نہیں دوں گا۔

داداجان نے صہیب کو گود میں بٹھایا ، ماتھے پر پیارکرنے کے بعد کہا : صہیب تواچھا بچّہ ہے ، اورجو اچھا بچّہ ہوتا ہے وہ ضد نہیں کرتا۔ داداجان نے صہیب کا موڈ ٹھیک کرنے کے لئے کہا : میں تو ایک معجزہ سنانے والا تھا ، مگر ابھی تو صہیب کا موڈ ہی آف ہے ، اس لئے معجزہ اس وقت سناؤں گا جب صہیب کا موڈ ٹھیک ہوجائے گا۔

معجزے کا نام سنتے ہی صہیب اپنی ضد بھول گیا اورداداجان کے سامنے بیٹھ گیا۔خُبَیب نے خوش ہوکر کہا : ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معجزے سننا صہیب کو بہت پسند ہے۔ دیکھو ! کیسے اپنی ضد ختم کردی۔صہیب نے خوشی خوشی کہا : چپ ! سب جلدی سے چپ ہوجاؤ ! داداجان نے معجزہ سنانا شروع کیا :

ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مکہ میں پیدا ہوئے ، وہاں زیادہ تر لوگ کافر تھے ، جب آپ نے مکے والوں کو اسلام کی دعوت دی ، اللہ پاک پر ایمان لانے اورمسلمان ہونے کا کہا تو آپ کی پیاری پیاری باتیں سن کر کچھ لوگ تو مسلمان ہوگئے لیکن کچھ کافر ایسے تھے جن کو لوگوں کا مسلمان ہونا اچھا نہ لگا۔

اُمِّ حبیبہ نے کہا : داداجان ! مسلمان ہونا تو اچھی بات ہے ، پھر کافروں کو بُرا کیوں لگا ؟ داداجان نے بتایا : وہ خودکافر تھے ، بس یہی چاہتے تھے کہ سب کافر ہی رہیں کوئی مسلمان نہ ہو یہی وجہ تھی کہ جب لوگ آہستہ آہستہ مسلمان ہونے لگے توکافر ہمارے پیارے نبی کے دشمن بن گئے اورآپ کو تنگ کرنا شروع کردیا ، یہاں تک کہ کافروں نے آپ کی جان لینے کا منصوبہ بنالیا۔ اللہ پاک نے اپنے نبی کو کافروں کے اس منصوبے کا بتادیا اور مکہ شہر چھوڑ کر مدینے چلے جانے کا فرما دیا۔

کچھ دن بعد کافروں نے رات کے وقت آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گھر کو گھیر لیا۔ پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سورۂ یٰسٓ پڑھتے ہوئے گھر سے نکلے اور ان کے سامنے سے گزر کر چلے گئے لیکن کسی بھی کافر کو نظر نہ آئے۔کافروں کو جب صبح معلوم ہوا تو انہیں بہت غصہ آیا۔خبیب نےسوال کیا : داداجان ! کافر تو یہی چاہتے تھے کہ ہمارے نبی مکے سے چلے جائیں ، اب تو انہیں خوش ہونا چاہئےتھا ، پھر کافروں کو غصہ کیوں آرہا تھا ؟ داداجان نے کہا : کافروں نے ہمارے پیارے نبی کو جان سے مارنے کا پلان بنایا تھا ، ان کا پلان فیل ہوگیا ، اس لئے انہیں غصہ آرہا تھا۔

داداجان تھوڑی دیر کے لئے خاموش ہوئے اورپھر بولے : لیکن ! پیارے نبی کے چلے جانے کے باوجود کافر کسی بھی طرح اپنا پلان پورا کرنا چاہ رہے تھے اسی لئے انہوں نے اعلان کردیا کہ   جو کوئی  پیارے نبی کو لائے گا اسے بہت ساراانعام دیاجائے گا۔

حضرت سُراقہ رضی اللہ عنہ نے بھی یہ اعلان سنا تھا۔ اس وقت تک وہ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔بعد میں مسلمان ہوگئے تھے ، ہمارے نبی کے صحابی بن گئے تھے۔جب تک یہ مسلمان نہیں تھےانہیں صحیح غلط کا معلوم نہیں تھا۔اس لئےحضرت سُراقہ انعام حاصل کرنے کیلئے ، ہمارے نبی کی تلاش میں نکل گئے ۔

وہ پیچھا کرتے کرتے ہمارے پیارے نبی کے پاس پہنچ گئے تھے۔ تینوں بچّوں نے حیرت سے پوچھا : اوہ ! پھرآگے کیا ہوا داداجان ؟ تو کیا وہ پیارے نبی کو دشمنوں کے پاس لے گئے ؟ داداجان نے تیز آواز میں کہا : ان میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ ہمارے نبی کوہاتھ بھی لگاسکیں۔

حضرت سُراقہ جیسے ہی  آگے بڑھے ، ان کے گھوڑے کے پاؤں زمین کے اندر چلے گئے ، یوں سمجھ لو جیسے زمین نے گھوڑے کو پکڑ لیا ہو۔ یہ ہمارے نبی کا معجزہ ہی تھا ، جو گھوڑے کے پاؤں زمین کے اندر دَھنس گئے تھے۔

حضرت سُراقہ نے گھوڑا نکالنے کی بہت کوشش کی مگر نکال نہیں سکے۔وہ ڈر گئےاورکہنے لگے : مجھے بچاؤ ، مجھے بچاؤ۔ خبیب نے کہا : پھر کیا ہوا داداجان ؟ ان کا گھوڑا کیسے باہر نکلا ؟ دادا جان نے کہا : ہمارے نبی تو اچھے ہیں ، لوگوں کا خیال رکھتے ہیں ، حضرت سُراقہ تو اس وقت مسلمان نہیں تھے ، آپ کے صحابی بھی نہیں بنے تھے ، دشمن تھے ،  پھر بھی ہمارے پیارے نبی نے ان کی مدد کی اورانہیں پریشانی سے بچایا۔

اُمِّ حبیبہ نے کہا : داداجان کیسے مدد کی ؟ دادا جان نے کہا : ہمارے نبی کا کہنا تو ہر چیز مانتی ہے ، زمین ، آسمان ، سورج ، چاند سب چیزیں ، آپ نے دعا کی تو زمین نے گھوڑے کو چھوڑدیا۔ اس طرح ہمارے نبی نے ان کی پریشانی دور کردی۔  ( بخاری ، 2/593 ، حدیث : 3906 ماخوذاً )

ہمارے نبی کو تو معلوم تھا کہ حضرت سُراقہ انعام کی وجہ سے پیچھے پیچھے آئے ہیں ، اللہ پاک نے ہمارے نبی کو سب کا فیوچر بتایا ہوا ہے ، آپ حضرت سُراقہ کا بھی فیوچر جانتے تھے کہ ان کے آنے والے دن کیسے ہوں گے۔آپ نے حضرت سُراقہ کا فیوچر بتاتے ہوئے کہا : سُراقہ تم ( ایران کے بادشاہ ) کِسریٰ کے سونے کے کنگن پہنو گے۔

اُمِّ حبیبہ نے کہا : تو پھر انہوں نے سونے کے کنگن پہنے تھے ؟ داداجان نے خوش ہوکر کہا : ہمارے پیارے نبی نے بول دیاتوپھر تو یہ ہونا ہی تھا۔کچھ وقت کے بعد حضرت سُراقہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہوگئے تھے ، ہمارے نبی کے صحابی بن گئے تھے۔

بہت سالوں بعد جب مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ حکومت میں کافروں اورمسلمانوں کی لڑائی ہوئی جس میں مسلمانوں نے ایران فتح ( Win ) کیاتو انہیں بہت سارا سامان ملا ، اس میں بادشاہ کے کنگن بھی تھے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہ کنگن حضرت سُراقہ رضی اللہ عنہ کو پہنا دئیے۔ اس طرح ہمارے نبی کی بتائی ہوئی فیوچر والی بات بھی پوری ہوگئی۔ ( شرح الزرقانی علی المواھب ، 2/145 )

صہیب نے کہا : داداجان کیا فیوچر کی باتیں بتانا بھی ہمارے نبی کا معجزہ ہے ؟ دادا جان بولے : جی ہاں ! اور ایسے معجزے بہت سارے ہیں۔ ایک تو یہی ہے جو آپ نے ابھی سُنا باقی میں آپ کو بعد میں سناؤں گا۔آؤ ! آپ کے لئے گفٹ لینے چلتے ہیں ، صہیب جلدی سے کھڑا ہوا اور دادا جان کے ساتھ چل دیا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*( فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، شعبہ بچوں کی دنیا ( چلڈرنزلٹریچر ) المدینۃ العلمیہ ، کراچی )


Share

Articles

Comments


Security Code