Book Name:Ehad Nibhaye
فرمانبردار بن جاؤ...!!
مشہور مفسرِ قرآن، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس جگہ فرمایا: *رَبّ کی نعمت *اپنے گُنَاہ اور *دوسروں کے اچھے سلوک یاد رکھنا، یاد کرنا عِبَادت ہے، اسی طرح *رَبّ کے امتحانات *اپنی نیکیاں اور *دوسروں کی بدسلوکی بھول جانا عِبَادت ہے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کتنی پیاری بات ہے مگر افسوس! ہمارے ہاں اس کا الٹ رواج ہے، رَبّ کی نعمت کو یاد رکھنا اور امتحانات کو بُھول جانا عبادت ہے *ہم لوگ امتحانات کو، آزمائشوں کو یاد رکھتے ہیں، نعمتوں کو بُھول جاتے ہیں *بندہ بیمار ہو جائے تو وہ بیماری بہت یاد رہتی ہے، تندرستی یاد نہیں رہتی *ایک وقت کھانا نہ ملے تو وہ وقت بہت یاد رہتا ہے جبکہ زندگی کے سینکڑوں دِن کھانا ملتا رہا، وہ یادنہیں رہتا۔
ایک مرتبہ کسی نے سَر پر پٹّی باندھ رکھی تھی، حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہِ علیہا نے دیکھ کر پوچھا: کیا ہوا؟ پٹّی کیوں باندھ رکھی ہے؟ اس نے کہا: سَر میں شدید دَرْد ہے، اس لئے باندھی ہے۔ فرمایا: اتنا عرصہ تندرست رہے، اس کی تَو پٹّی نہیں باندھی، ایک دِن دَرْد ہوا تو پٹّی باندھ لی۔([2])