Book Name:Ehad Nibhaye

کہ بچے سَو چکے ہیں۔اس نے بیوی سے پوچھا: کیا بچوں نے عشا کی نَماز پڑھ لی...؟ زوجہ(Wife)بولی: نہیں۔ گھر میں کھانا تھا نہیں، بچّے بھوک سے رَو رہے تھے، لہٰذا میں نے انہیں یُونہی بہلا کر سُلا دیا۔ وہ نیک شخص بولا: انہیں جگاؤ! اور نَمازِ عشا  پڑھواؤ! زوجہ نے مِنَّت سماجت کے لہجے میں کہا:بچے بھوکے ہیں، گھر میں کچھ  کھانے کو نہیں ہے، جاگ گئے تو پِھر کھانا مانگیں گے، بھوک سے روئیں گے۔لہٰذا انہیں سونے دو! شوہر نے جذبۂ ایمانی سے کہا: میرا کام انہیں روٹی دینا نہیں،نَماز پڑھوانا ہے۔ میں اپنا کام کروں گا۔ رِزْق کا ذِمَّہ اللہ پاک نے لیا ہے۔ یہ کہہ کر اس نیک شخص نے بچّوں کو جگایا اور انہیں مصلّے پر کھڑا کر دیا۔ ابھی بچّے نَماز ہی پڑھ رہے تھے کہ دروازے پر دستک ہوئی، باہَر ایک شخص بڑے سے تھال(Tray)  میں کئی قسم کے کھانے لے کر کھڑا تھا۔ اس نے یہ تھال اس نیک شخص کو تھمایا اور چلا گیا۔

سُبْحٰنَ اللہ!یہ ہے تَوَکُّل کی بَرَکَت...!!رِزْق کاذِمَّہ اللہ پاک نے لیا ہے،وہ ہمیں بھوکا نہیں رہنے دے گا۔ہم مُناسب طَور پر حلال رِزْق کمائیں، باقِی معاملہ اللہ پاک کے سپرد کر دیں۔ اَصْل میں جو ہم نے فِکْر کرنی ہے وہ نیک کاموں کی فِکْر ہے، جنّت میں جانے اور جہنّم سے بچنے کی فِکْر ہے۔ یہ ہمارے ذِمَّے ہے، ہمیں اس پر زیادہ تَوَجُّہ دینی چاہئے۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

پہلے دُنیا یا پہلے دِین...؟

پیارے اسلامی بھائیو! ہم جانتے ہیں کہ نیکی میں سکون ہے، اطمینان ہے، برکت ہے، رحمت ہے، رَبّ کی رضا ہے، اس کے باوُجود ہم نیکی کی طرف بڑھ نہیں پاتے، اس کا سبب