Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi

آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    کے حُضُور اپنی طلب پیش کی، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے پوچھا: اے رَبِیعَہ! یہ مانگنے کا تمہیں کس نے کہا ہے؟ عرض کیا: یارسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ! کسی نے نہیں کہا، بس میں نے غور کیا کہ دُنیا تو فانِی ہے، جلد ختم ہو جائے گی، پس میں نے پسند کیا کہ محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    سے آخرت مانگ لیتا ہوں۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! صحابئ رسول رَضِیَ اللہ عنہ کا مطمعِ نظر (یعنی تمنّا اور خواہش) دیکھئے! کیسی عظیم ہے۔شیخ عبد الحق محدِّث دہلوی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: (حضرت رَبِیعَہ رَضِیَ اللہ عنہ کے عمل مُبَارَک سے یہ بھی معلوم ہوا کہ) سچّے طالِب کو چاہئے آخرت کی ہمیشہ رہنے والی(Eternal) نعمتیں مانگے، بالخصوص کامِل تَرِین نعمت، افضل ترین کمال یعنی جنّت میں صاحِبِ کمالات، محبوبِ کائنات صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    کا پڑوس مانگے، اسی کے لئے کوشش کرے، اس کے عِلاوہ کسی طرف نگاہ نہ اُٹھائے۔([2])

سرکار کا در ہے، درِ شاہاں تو نہیں ہے

جو مانگ لیا، مانگ لیا، اور بھی کچھ مانگ

سلطانِ مدینہ کی زیارت کی دُعا کر

جنّت کی طلب چیز ہے کیا اور بھی کچھ مانگ

آقا کا پڑوس ہی مانگا کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو! یقیناً دِین و دُنیا کی سب بھلائیاں ہمیں محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    کے صدقے ہی میں مِل رہی ہیں، آئندہ بھی جو کچھ ملے گا، حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    


 

 



[1]...مسند امام احمد، مسند المدنيين، حديث ربیعۃبن کعب رَضِیَ اللہُ عنہ ، جلد:6، صفحہ:697 خلاصۃً۔

[2]...لَمْعَاتُ التَّنْقِیْح، کتاب الصلاۃ، باب السجود و فضلہ، جلد:3، صفحہ:31، تحت الحدیث:896۔