Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi

ہوا کہ ہم بھی حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    سے ایمان، مال، اولاد، عزّت، جنّت سب کچھ مانگ سکتے ہیں، یہ مانگنا سُنّتِ صحابہ ہے۔([1])

جو چاہے ان سے مانگ کہ دونوں جہاں کی خیر                                زَرِ  ناخریدہ  ایک  کنیز  ان  کے  گھر  کی  ہے ([2])

وضاحت:دونوں جہان کی سب بھلائیاں پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے اختیار میں اس طرح دے دی گئی ہیں کہ گویا یہ ساری نعمتیں آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی گھر کی کنیزیں ہیں، لہٰذا جو چاہتے ہو، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  سے مانگ لو( یہاں دُنیا مانگو! وہ بھی ملے گی، آخرت مانگو! وہ بھی مل جائے گی)۔ 

مانگنے کا شُعُور بھی چاہئے

پیارے اسلامی بھائیو! ہم بارگاہِ رسالت سے جو چاہیں مانگ سکتے ہیں اور رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    عطا بھی فرماتے ہیں مگر بات یہ ہے کہ مانگنا بھی ایک ڈھنگ ہے، آدمی کو مانگنا بھی تو آنا چاہئے۔ یقیناً پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    سے دِین و دُنیا کی ہر بھلائی مانگ سکتے ہیں مگر آپ خود غور فرمائیں، مدینۂ مُنَوَّرہ حاضِری ہو، بندہ سنہری جالیوں کے سامنے کھڑا ہو اور چھوٹی موٹی کوئی چیز مانگے، اچھا لگے گا؟ دَرْ بڑا ہے تو چیز بھی تو بڑی مانگیں،دیکھئے! حضرت رَبِیعَہ رَضِیَ اللہ عنہ نے کیا عظیم نعمت مانگی؛ عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ! جنّت میں آپ کا پڑوس مانگتا ہوں۔

بعض روایات میں ہے: حضرت رَبِیعَہ رَضِیَ اللہ عنہ نے سوچنے کی مہلت مانگی(یعنی آپ نے چاہا کہ اتنی بڑی پیشکش ہوئی ہے، کہیں میں چھوٹی موٹی چیز نہ مانگ بیٹھوں، لہٰذا سوچنے کا وقت مانگا)، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے مہلت عطا فرمائی، پِھر غور و فِکْر کے بعد آپ واپس آئے اور


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح،جلد:2،صفحہ:84 بتغیر قلیل۔

[2]...حدائقِ بخشش،صفحہ:224۔