Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi

کے صدقے ہی ملے گا، البتہ ہمیں چاہئے کہ دِل میں صِرْف ایک ہی تمنّا رکھا کریں: مجھے جنّت میں آقا کا پڑوس چاہئے۔ اس سے کم کسی چیز پر سمجھوتہ (Compromise)نہیں کرنا چاہئے۔ ہمیں صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم سے یہی سبق سیکھنے کو ملتا ہے۔ایک مرتبہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    حضرت اُمِّ عمارہ رَضِیَ اللہ عنہا کے بیٹے سے مخاطِب تھے اور فرما رہے تھے: اللہ پاک تم سب اَہْلِ خانہ(Family) پر برکتیں نازِل فرمائے! تمہاری ماں کا مقام فُلاں سے بہتر ہے، تمہارے ربیب (یعنی سوتیلے والد) کا مقام فُلاں کے مقام سے بہتر ہے، تمہارا مقام فُلاں کے مقام سے بہتر ہے۔ حضرت اُمِّ عمارہ رَضِیَ اللہ عنہا نے یہ بات سُنی تو عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ! ہمارے لئے دُعا فرمائیے کہ جنّت میں آپ کا پڑوس نصیب ہو جائے۔ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے دُعا فرمائی:اَللّٰهُمّ اجْعَلْهُمْ رُفَقَائِي فِي الْجَنّةِ اے اللہ پاک! انہیں جنّت میں میرا ساتھی بنا دے۔ یہ دُعائے مصطفےٰ سُنی تو حضرت اُمِّ عمارہ رَضِیَ اللہ عنہا نے جوش سے کہا: مَا اُبَالِیْ مَا اَصَابَنِیْ مِنَ الدُّنْیَا اب مجھے دُنیا میں کیا پہنچتا ہے، مجھے اس کی کوئی پروا نہیں۔([1])

حضور مانگنے کا شعور بھی دیتے ہیں

ایک مرتبہ ایک اعرابی بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، دریائے کرم جو ہر وقت ہی جوش پر رہتا ہے، اس وقت بھی جوش پر تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے فرمایا: سَلْ مَا شِئْتَ یَا اَعْرَابِیُّ! اے اعرابی! جو چاہتا ہے مانگ لے۔

صحابہ کرام رَضِیَ اللہ عنہم  فرماتے ہیں: ہمیں اس کی قسمت پر رشک آ رہا تھا (کہ کتنی بڑی پیشکش ہو گئی ہے)، ہم سوچ رہے تھے کہ ابھی یہ جنّت مانگ لے گا۔ مگر اس اعرابی نے عرض


 

 



[1]...كتاب المغازی، غزوۃ احد، جلد:1، صفحہ:238 خلاصۃً۔