Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi

مفتی احمد یار خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:عمومًا بیٹوں سے دنیاوی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں کہ یہ جوان ہوکر ہماری خدمت کریں گے،ہمیں کما کر کھلائیں گے، لڑکیوں سے یہ امید نہیں ہوتی اس  لئے لڑکیوں کا پالنا ان پر صبرکرنا ثواب ہے۔ لڑکیاں خواہ بیٹیاں ہوں خواہ بہنیں۔([1])  مزید ایک مقام پر فرماتے ہیں: خوش دلی سے 2لڑکیوں کو پال دینا خواہ اپنی بیٹیاں ہوں یا بہنیں ہوں یا یتیم بچیاں، قیامت میں قربِ مصطفےٰ کا ذریعہ ہے اور جسے اس دن حضور(صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ) کا قُرب نصیب ہوجائے اسے سب کچھ مل جائے۔

گر مُحَمَّد کا ساتھ ہو جائے                                                                                           پھر     تو     سمجھو     نجات     ہو     جائے ([2])

بیٹی گویا جنّت کا ٹکٹ ہے

پیارے اسلامی بھائیو! اَوْلاد عظیم نعمت ہے، اللہ پاک بیٹیاں عطا فرمائے، یہ بھی اس کی عطا ہے، بیٹے عطا فرمائے تو یہ بھی اسی کی دَیْن ہے۔ اس لئے اَوْلاد کی اچھی پرورش کا ذہن بنائیے بالخصوص بیٹی ہو تو اس کی پرورش خوب ذوق و شوق کے ساتھ کیجئے! عموماً لوگ بیٹوں کو بڑھاپے کا سہارا سمجھتے ہیں، یہ ایک اچھی اُمِّید ہے ورنہ بیٹا بڑا ہو کر باپ کا سہارا بنے گا یا نہیں...!! یہ نصیب کی بات ہے جبکہ بیٹی تَو یُوں سمجھ لیجئے کہ گویا جنّت کا ٹکٹ ہے۔ ہم اللہ پاک کی رضا کے طلب گار ہو کر، نیک نیتی سے، خوش دِلی سے بیٹی کی اچھی دیکھ بھال کریں گےتَو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم!جنّت میں آقا کا پڑوس پانے کے حقدار ہو جائیں گے۔

آہ...!! بےچاری بیٹیاں!

اے عاشقان ِ رسول! بیٹی رَحْمَت ہے مگر افسوس! زمانۂ جاہلیت کی جھلک پِھر سے معاشرے


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح،جلد:6، صفحہ:564۔

[2]...مرآۃ المناجیح،جلد: 6، صفحہ: 546 بتغیر قلیل۔