Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi

اسے چاہیے کہ بیٹیوں سے ابتدا کرے کیونکہ جو بیٹیوں کو خوش کرے وہ خوفِ خُدا میں رونے والے کی مثل ہے اور جو خوفِ خُدا میں روئے اللہ پاک اسے جہنّم پر حرام فرما دیتا ہے۔([1])

بیٹیوں پر ایثار کرنے والی نیک خاتون

مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہ عنہافرماتی ہیں: میرے پاس ایک مسکین عَوْرَت آئی، اس کے ساتھ اس کی 2بیٹیاں بھی تھیں، میں نے اسے 3کھجوریں دیں۔(اس نے ہر ایک کو ایک ایک کھجور دی، پھر)جس کھجور کو وہ خود کھانا چاہتی تھی اس کے 2ٹکڑے کر کے وہ کھجور بھی اپنی بیٹیوں کو کھلا دی۔ مجھے اس واقعے سے بہت تعجب ہوا، میں نے نبی اَکْرَم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    کی بارگاہ میں اس خاتون کے ایثار کا بیان کیا تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے فرمایا:اللہ پاک نے اِس (عمل) کی وجہ سے اس عَوْرَت کے لئے جَنّت واجِب کر دی۔([2])

(3): یتیم کی پرورش

پیارے اسلامی بھائیو! جنّت میں آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    کا پڑوس دِلانے والا تیسرا عَمَل ہے: یتیم کی پرورش کرنا۔ جنّت بانٹنے والے آقا، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    کا فرمانِ عالی شان ہے: جس نے 3یتیم بچوں کی کفالت کی وہ رات کوعبادت کرنے، دن کو روزہ رکھنے اور صبح وشام اللہ پاک کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، میں اور وہ جنت میں یوں ایک ساتھ ہوں گے جیسے یہ 2 انگلیاں، پھر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے شہادت اور بیچ والی انگلی کو ملایا۔([3])  


 

 



[1]...مكارم الاخلاق، باب العطف على البنات...الخ، جلد:3، صفحہ:303، حدیث:759۔

[2]... مسلم، كتاب البر والصلۃ والآداب، باب فضل الاحسان الى البنات، صفحہ:1015، حدیث:2630۔

[3]...ابن ماجہ، کتاب الادب، باب حق الیتیم، صفحہ:593،حدیث: 3680۔