Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi

کونین صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے حضرت انس رَضِیَ اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:اے اَنس! بڑوں کا ادب و احترام کرو اور چھوٹوں پر شفقت کرو، یوں جنت میں تم میری رفاقت پالو گے۔([1])

مَحفُوظ سَدا رکھنا شہا! بے ادبوں سے                                      اور  مُجھ  سے  بھی  سَرزَد  نہ  کبھی  بے  ادبی  ہو([2])

کن کا ادب ضروری ہے؟

بڑوں کاادب و احترام باعثِ نِجات اور جنّت میں آخری نبی، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    کا قرب پانے کا ذریعہ ہے۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ جو علم، عمر،عہدے اور منصب میں ہم سے بڑے ہیں، ان کا ادب و احترام بجا لائیں اور ہمارے بڑوں میں ماں باپ، چچا تایا، خالو، ماموں، بڑے بہن بھائی دیگر رشتہ دار، اساتذہ، پیر و مرشد، علما و مشائخ وغیرہ سب شامل ہیں اور جوعمر اور مقام ومرتبے میں چھوٹا ہو، اس کے ساتھ شفقت و محبت کا برتاؤ کریں۔

ادب کیسے کریں؟

معاشرتی زندگی(Social Life) میں ہمارا اپنے بڑوں سے واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے، اس لیے ضَروری ہے کہ ہم ہر لحاظ سے ان کے ادب واحترام کا خیال رکھیں، ایک مرتبہ بارگاہِ رِسالت میں حضرت مُحَيِّصَہ رَضِیَ اللہ عنہ کی مَوجُودَگی میں حضرت عبد الرحمٰن بن سہل رَضِیَ  اللہ عنہ نے عمر میں چھوٹا ہونے کے باوجود بات کرنے کی کوشش کی تو حضور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے انہیں بڑوں کا ادب سکھاتے ہوئے فرمایا: بڑے کو بات کرنے دو۔([3])


 

 



[1]...شُعَبُ الْاِیمان،باب فی رحم الصغیر و توقیر الکبیر، جلد:7، صفحہ:458، حدیث:10981۔

[2]...وسائل بخشش، صفحہ:315۔

[3]...بخاری،کتاب الجزيۃ والموادعۃ، باب الموادعۃ المصالحۃ...الخ، صفحہ:814، حدیث:3173 خلاصۃً۔