Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi

سُبْحٰنَ اللہ! یہ اَدَب کی تعلیم ہے کہ جب بڑے بات کر رہے ہوں تو چھوٹے کو خاموش رہنا چاہئے۔ اسی طرح ہمیں چاہئے کہ ہر لحاظ سے بڑوں کا اَدَب کیا کریں۔ مثلاً * کھانا کھاتے وقت ان سے پہلے کھانا شروع نہ کیا جائے * مجلس میں ان سے پہلے گفتگو نہ کی جائے * ان کے آگے نہ چلیں * ان کو نام سے نہ پُکاریں بلکہ ادب کے ساتھ مخاطَب کریں * ان کے سامنے آواز اُونچی نہ کریں * ان کی رائے کا احترام کریں * ان کے مشوروں کو سنجیدہ لیں، غرض ہر لحاظ سے بڑوں کو بڑا ہی سمجھیں، انہیں ہمیشہ مُقَدَّم (یعنی آگے آگے) ہی رکھیں۔

(5):سنت پر عمل

پیارے اسلامی بھائیو! جنّت میں آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    کا پڑوس دِلانے والا ایک نیک عمل  پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی سنت پر عمل کرنابھی ہے۔حدیثِ پاک میں ہے:   رسولِ اکرم، شاہ بنی آدم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے حضرتِ اَنَس رَضِیَ اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: بیٹا! ہو سکے تو اپنی صبح وشام اس حالت میں کر کہ تیرے دل میں کسی کا کینہ نہ ہو۔ پھر فرمایا: بیٹا! ذٰلِكَ مِنْ سُنَّتِيْ یعنی یہ میری سنت ہے، وَمَنْ اَحْيَا سُنَّتِيْ فَقَدْ اَحَبَّنِيْ، وَمَنْ اَحَبَّنِيْ كَانَ مَعِيَ فِي الْجَنَّةِ یعنی جس نے میری سُنَّت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے مَحبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحبَّت کی وہ جَنَّت میں میرے ساتھ ہو گا۔([1])  

حکیم الْاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرمانِ مصطفےٰ ”تیرے دل میں کسی کا کینہ نہ ہو“کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یعنی مسلمان بھائی کی طرف سے دنیوی امور میں صاف دل ہو، سینہ کینہ سے پاک ہو،تب اس میں انوارِ مدینہ آئیں گے۔دھندلا آئینہ اور میلا دِل قابلِ عزّت نہیں۔مزید فرماتے ہیں: جیسے اعمال میں سنتوں کی پابندی


 

 



[1]...مشكوة المصابيح، كتاب الايمان، باب الاعتصام ...الخ،  فصل الثانی، جلد:1، صفحہ:55، حدیث:175۔