Book Name:سادات کرام کے فضائل

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سُنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ساداتِ کِرام کی خِدمت کااِنعام

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب”عُیون الحکایات(حِصّہ اوّل)صَفْحہ 197 پر ہے کہ حضرت سَیِّدُنا ابُو عَبْدُ اللہ  وَاقِدِی قاضِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک مَرتَبہ عِید کے مَوقع پر ہمارے پاس خَرْچ وغیرہ کے لئے کچھ بھی رَقْم نہ تھی ،بڑی تنگ دَستی(غُربت) کے دن تھے،اُن دِنوں یحییٰ بن خالِد بَرْ مَکِی حاکم تھا ،عِید قَریب آرہی تھی، ہمارے پاس کچھ بھی نہ تھا،چُنانچہ میری ایک خادِمہ میرے پاس آئی اور کہنے لگی:عِید بالکل قَریب ہے اور گھر میں کچھ بھی خَرچہ وغیرہ نہیں، آپ کوئی ترکیب کیجئے تا کہ گھر والے عِید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں۔چُنانچہ میں اپنے ایک تا جِر دوست کے پاس گیا اور اُس کے سامنے اپنی حالتِ زار بَیان  کی ۔اُس نے فورا ً مجھے ایک مُہْر بند(مُہْر لگا کر بند کی ہوئی)تھیلی دی،جس میں بارہ سو(1200) دِرْہَم تھے،میں ا ُنہیں لے کر گھر آیااورگھر والوں کے حوالے کردی، گھر والوں کو کچھ تَسَلّی ہوئی کہ اب عِید اچھی گزر جائے گی،ابھی ہم نے اُس تھیلی کو کھولا بھی نہ تھا کہ میرا ایک دوست جس کا تَعَلُّق سادات