Book Name:سادات کرام کے فضائل

نے اِنکار کردیا اور بولا:میں نے اِن کے سبب عظیم بَرَکتیں پائی ہیں،امیر نے کہا: مجھ سے ہزار(1000) دینار لے لو اور اِنہیں میرے سِپُرْدْ(سِ۔پُرْدْ) کردو لیکن اُس نے پھر بھی اِنکار کردِیا ۔ تب اُس امیرکے دل میں اُسے(یعنی سَیِّد زادی کو) تنگ کرنے کا خیال آیا۔وہ غیر مسلم اُس کی بُری نِیَّت دیکھ کر بولا:جنہیں تُم لینے آئے ہو،میں اُن کا تم سے زیادہ حقدار ہوں اور تُو نے خواب میں جو محلّ دیکھا ہے وہ میرے لئے بنایا گیا ہے،کیاتجھے اپنے مسلمان ہونے پر فَخْر ہے؟خدا عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم!میں اور میرے گھروالے اُس وَقْت تک نہیں سوئے جب تک کہ ہم سب اُس سَیِّدہ کے ہاتھ پر اِسلام نہیں لائے ۔میں نے بھی تیری طرح خواب میں رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارَت کی ہے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا:کیا سَیِّدزادی اور اُس کی بیٹیاں تیرے پاس ہیں؟میں نے عَرْض کی:جی ہاں! یَارَسُوْلَ اللہ(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:یہ محلّ تیرے اور تیرے گھروالوں کے لئے ہے۔ مسلمان امیر یہ بات سُنتے ہی واپَس لوٹ گیا اور اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ وہ کس  مایوسی کےساتھ واپَس ہوا ہوگا۔(مکاشفۃ القلوب،ص۴۷۱-۴۷۲ ملخصاً)

مِرے سب عزیز چُھوٹیں مِرے دوست بھی گو رُوٹھیں         شہا تُم نہ رُوٹھ جانا مَدَنی مدینے والے

میں اگرچِہ ہوں کمینہ تِرا ہوں شہِ مدینہ                   مجھے قدموں سے لگانا مَدَنی مدینے والے

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۴۲۴)

رِسالہ”ساداتِ کِرام کی عظمت“

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سُنا آپ نے کہ ساداتِ کِرام کے دُکھ دَرد کو مَحسوس کرنا اور اُن کی خِدمت بجالانا کیسامُبارَک عمل ہے کہ اَوْلادِ رَسُول کی خِدمت کی بَرَکت سےاللہ تعالیٰ نے ایک غیر مسلِم کو  نہ صِرْف دَوْلتِ اِیمان بلکہ جنّتی مَحلّ سے بھی سَرفَراز فرمادیا،ذرا سوچئے کہ جب غیر مُسلِم تعظیمِ سادات اور اُن کی خیرخواہی کےسبب نُورِ اِسلام سے فَیض یاب ہو کر جنّتی مَحلّ کے حَقْدار قرار پارہے ہیں تو جو مُسَلمان اُن کے ساتھ حُسنِ سُلوک سے پیش آئے گا اورخُوش دِلی کے ساتھ اُن کی