Book Name:سادات کرام کے فضائل

نے اُن قِیْمَتِی کپڑوں میں سے کوئی کپڑا بھی پہنا ہوا نہیں ہے۔راوِی کہتے ہیں کہ  آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےفوراً حاکمِ یَمَن کو خَط (Letter) لِکّھا کہ جَلْداَزْجَلْد اِمامِ حَسَن اور اِمامِ حُسَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکے لیے 2 بہترین اور قِیْمَتِیلِباس تیَّار کرواکر بھیجو۔حاکمِ یَمَن نے فَوْراً حکم کی تَعمیل کی اور 2 لِباس تیَّار کرواکے بھیج دیئے۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْنرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو وہ جوڑے پہنائے اور خوش ہو کر اِرْشاد فرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم ! جب تک اِن دونوں شہزادوں رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے نئے کپڑے نہیں پہنے تھے مجھے دُوسروں کے پہننے کی کوئی خوشی نہ تھی۔ایک رِوایَت میں یُوں ہے کہ حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْنرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  کو کپڑے پہنا کر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِرْشاد فرمایا:اب میں خوش ہو گیا ہوں۔(تاریخ ابنِ  عساکر،۱۴/۱۷۷)

اعلٰی حضرت اور تعظیمِ سادات

حیاتِ اعلیٰ حضرت میں ہے:جناب سیِّد ایُّوب علی صاحِب(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) کا بَیان  ہے:ایک کم عُمر صاحِبزادے خانہ داری کے کاموں(گھر کے کام کاج)میں اِمداد کے لیے(اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے)کاشانۂ اَقْدَس میں مُلازِم ہوئے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ سَیِّد زادے ہیں لہٰذا(اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے)گھر والوں کو تاکید فرما دی کہ صاحِبزادے  سے خَبر دار کوئی کام نہ لیا جائے کہ مَخدُوم زادہ ہیں (یعنی پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فَرْزَنْدِ اَرْجُمَنْدْ ہیں اِن سے خِدمت نہیں لینی بلکہ اِن کی خدمت کرنی ہے لہٰذا)کھانا وغیرہ اور جس شِے(چیز)کی ضَرورت ہو(اِن کی خدمت میں)حاضِر کی جائے۔جس تَنخواہ (Salary)کا وَعدہ ہے وہ بطورِ نَذرانہ پیش ہوتا  رہے،چُنانچِہ حَسْبُ الاِرْشاد(آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے اِرْشاد کے مُطابِق حکم کی)تعمیل ہوتی رہی۔کچھ عَرْصَہ کے بعد وہ صاحِبزادے خود ہی تشریف لے گئے۔(حیات اعلیٰ حضرت، ۱/۱۷۹)

جو ہے اللہ کا وَلِی بے شک                            عاشِقِ صادِقِ نَبِی بے شک

غَوْثِ اعظم کا جو ہے مَتْوَالا                           واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

(وسائل بخشش مرمم،ص۵۷۶)