Book Name:سادات کرام کے فضائل

فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ۲۵،الشوری:۲۳)

نہیں مانگتا مگر قَرابَت کی مَحَبَّت۔

بَیان کَردہ آیتِ مُبارَکہ کی تفسیر میں اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسُنّت مَوْلانا شاہ اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہقُرْبٰیسے مُراد ساداتِ کِرام و اَہلِ بَیْتِ عِظَام (رَضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن) ہیں۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۵۰۱)

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ اَہلِ بَیْتِ اَطْہَار اورساداتِ کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن وہ مُقَدَّس ہستیاں ہیں کہ اِن سے مَحَبَّت رکھنے اور اِن کے ساتھ حُسنِ سُلوک کرنے کے فضائل و مَناقِب اَحادیثِ مُبارَکہ میں بھی آئے ہیں چُنانچہ

ساداتِ کِرام سے حُسنِ سُلُوک کی فضیلت

نُور کے پیکر،تمام نبیوں کے سَروَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:جو میرے اَہلِ بَیْت میں سے کسی کے ساتھ اچّھا سُلوک کرےگا،میں روزِ قِیامت اِس کا صِلہ(بَدْلَہ) اُسے عطا فرماؤں گا۔(جامع صغیر، ص۵۳۳، حدیث:۸۸۲۱)ایک اور مَقام پر اِرْشاد فرمایا:جو شخص اَوْلادِ عَبْدُ الْمُطَّلِب میں سے کسی کے ساتھ دُنیا میں نیکی(بھلائی)کرے اُس کا صِلہ(بَدْلَہ) دینا مجھ پر لازِم ہے جب وہ روزِ قِیامت مجھ سے مِلے گا۔(تاریخ بغداد،۱۰/ ۱۰۲،حدیث:۵۲۲۱)

ہم کو سارے سَیِّدوں سے پِیار ہے

اِنْ شَآءَ اللہ اپنا بیڑا پار ہے

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!معلوم ہوا کہ آلِ رَسُوْل کے ساتھ مَحَبَّت و حُسنِ سُلُوک کرنا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور اُس کے پیارے رَسُول،رَسُولِ مَقبول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو مَحبوب ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ ہمارے بُزرْگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن ایسے  عاشِقِ رَسُول تھے کہ جن کی ہر ہر ادا سے اَدَب و تعظیم کا ظُہُو رہوتا تھا،عشقِ رَسُول جِن کا قِیْمَتِی سَرمَایہ اور آلِ