Book Name:سادات کرام کے فضائل

رَسُول کی مَحَبَّت اُن کے لئے رُوحانی آکسیجن کی حَیْثِیَّت رکھتی تھی،جن کی پُوری زِندگی عشقِ رَسُول کے جام پیتے پلاتے اور آلِ رَسُول کا اَدب اور اُن کی خدمت بجالاتے ہوئے  گزری۔آئیے!بطورِ ترغیب بُزرْگوں کے چند قابلِ رَشک واقِعات سُنئے اور اپنا اِیمان تازہ کیجئے،چُنانچہ

حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن کی خُوشی میں فاروقِ اعظم کی خُوشی!

حضرت سَیِّدُنا امام جَعْفَر صادِق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے والِدِ گِرامی حضرت سَیِّدُنا امام محمد باقِر رَحْمَۃُ اللّٰہ   ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے رِوایَت کرتے ہیں کہ اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْنحضرت سَیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس یَمَن سے کچھ عُمدہ کپڑے آئے تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے وہ کپڑے مُہاجِرِین و اَنْصار میں تقسیم کردیے ۔لوگ اُن کپڑوں کو پہن کر بہت خوشی مَحسوس کررہے تھے،آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ مِنْبرِ رَسُول اور قَبْرِ اَنْوَر کے درمیان تشریف فرماتھے، لوگ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خِدمت میں حاضِر ہوتے،آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو سلام کرتے اور دُعائیں دیتے۔اچانک آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے سامنے شہزادیِ کَونَیْن کے کاشانَۂ اَقْدَس سےحَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْنرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا باہر تشریف لائے کیونکہ سَیِّدَہ فَاطِمَۃُ الزَّہْرَاء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا گھر مَسجِدِ نَبَوِی کے صحن ہی میں تھا۔ دونوں شہزادوںرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے جِسموں پر اُن عُمدہ کپڑوں میں سے کوئی کپڑا نہیں تھا۔جیسے ہی آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے شہزادوں کو دیکھا تو آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے تَیوَر(تے۔وَر)تبدیل ہوگئے، ماتھے پَر شِکَن(بَل) پڑگئے،آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جَلال میں آکر اِرْشاد فرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم!میں نے تُم لوگوں کو جو قِیْمَتِی کپڑے پہنائےہیں اُنہیں دیکھ کر مجھے ذَرَّہ بھر بھی خُوشی نہیں ہوئی۔سب لوگ یہ سُن کر حَیْران وپریشان ہوگئے اور عَرْض کرنے لگے کہ حُضور!ایسی کیا بات ہوگئی جو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ یہ اِرْشاد فرمارہے ہیں؟حالانکہ یہ تمام کپڑے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے خُود ہی عطا فرمائے ہیں۔اِرْشاد فرمایا:یہ بات میں اِن دونوں شہزادوں رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی وجہ سے کہہ رہا ہوں،جو لوگوں کے درمیان اِس حالت میں چل رہے ہیں کہ اِن دونوں