Book Name:Fazail o Ausaaf Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہ عنہ
میرے اسی پڑوسی کی قبر پر لے گیا اور قبر کھول ڈالی۔ جیسے ہی قبر کھلی تو میں نے دیکھا: قبر کے اندر ایک سبز باغ ہے، اس میں ایک خوبصُورت تخت رکھا ہے اور میرا وہ گنہگار پڑوسی اس تخت پر بیٹھا ہوا ہے۔ میں نے حیرانی سے پوچھا: تجھے یہ مرتبہ کیسے مل گیا...؟ وہ بولا: میں ہر نَماز کے بعد یُوں دُعا کیا کرتا تھا:
اَللّٰہُمَّ ارْضِ عَنْ اَبِیْ بَکْرٍ وَ عُمَرَ وَ عُثْمَانَ وَ عَلِیٍّ وَ ارْحَمْنِیْ بِحُبِّہِم
ترجمہ:اے اللہ پاک! ابو بکر، عمر، عثمان اور علی سے راضی ہو اور ان کی محَبَّت کے صدقے مجھ پر رحم فرما۔
بس اسی دُعا کی بَرَکَت سے اللہ پاک نے مجھے بخش دیا اور ایسے انعامات سے نواز۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!یقیناً سچ ہے:رَحْمَتِ حَقْ بَھَا نَمِی جَوْیَد،رَحْمَتِ حَقْ بَھَانَہ مِی جَوْیَد یعنی اللہ پاک کی رحمت اَعْمال کی کثرت کو نہیں دیکھتی،رحمت کو تو بس ایک بہانہ چاہئے، بعض دفعہ ایک چھوٹا سا عَمَل بھی بڑے سے بڑے گنہگار کی بخشش کا سبب بن جاتا ہے اور اس خوش نصیب شخص کی تو کیا بات ہے،یہ اگرچہ گنہگار تھا مگر چار یارانِ نبی (حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و علی رَضِیَ اللہ عنہ م) سے محَبَّت کرتا تھا،ہر نَماز کے بعد ان کے حق میں دُعا کیا کرتا تھا، اس کا یہی عمل بارگاہِ اِلٰہی میں قبول ہوا اور اس کی بخشش کا ذریعہ بن گیا۔
پیارے اسلامی بھائیو! مختصر(Short) سِی دُعا ہے، ہم بھی یہ دُعا یاد کر لیں، عربی میں نہ ہو سکے تو اپنی مادری زبان ہی میں ہر نَماز کے بعد ہم بھی یہ دُعا کر لیا کریں : اَللّٰہُمَّ ارْضِ عَنْ اَبِیْ بَکْرٍ وَ عُمَرَ وَ عُثْمَانَ وَ عَلَیٍ وَ ارْحَمْنِیْ بِحُبِّہِمکیا خبر! ہم پر بھی رحم ہو جائے اور اسی دُعا