Book Name:ALLAH Malik Hai
دوا لکھنا، پہلی والی کو بدل دینا ڈاکٹر کی جہالت کی دلیل نہیں ہے بلکہ یہ ڈاکٹر کی مہارت کی دلیل ہے کہ بڑا عقلمند ڈاکٹر ہے، جو سمجھداری کے ساتھ دوا اِسْتعمال کروا رہا ہے۔
یہ صِرْف سمجھانے کے لیے مثال دِی، اسی سے سمجھ لیجیے کہ اللہ پاک بہت حکمت والا ہے، اس کی حکمت نہایت کامِل و اَکمل ہے۔ اس رَبِّ کریم نے خاص حکمت کے تحت ایک حکم دیا، وہ رَبِّ کریم جانتا تھا کہ مثلاً بندے 2 سال اس پر عمل کریں گے تو جو تبدیلی مَقْصُود ہے، 2 سال میں وہ تبدیلی آجائے گی۔ جب 2 سال مکمل ہو گئے، اب رَبِّ کریم پہلے والا حکم ختم فرما کر، نیا حکم نازِل فرما دیتا تھا۔ اسی کو نَسْخ کہتے ہیں۔ اس میں ہمارے لحاظ سے تو حکم تبدیل ہو گیا جبکہ حقیقت کیا ہے؟ یہ کہ جب نیا حکم آیا تو مَعْلُوم ہو گیا کہ پہلے والا حکم مثلاً 2 سال کے لیے ہی تھا، اس کے بعد نیا حکم ہو گا۔ لہٰذا نَسْخ اللہ پاک کی اِنتہائی حکمت کی دلیل ہے۔ یہ میں نے آسان کر کے نَسْخ کے مُتَعلِّق بتانے کی کوشش کی۔ پِھر بھی کچھ سمجھ نہ آیا ہو تو عُلَمائے کرام سے مِل کر اِس مسئلہ کو درست طریقے سے سمجھ لینا چاہیے۔
6 ..دوسری وضاحت: جو بندہ دَرْس وتدریس سے وابستہ ہو، دِین کی تبلیغ کرنے والا ہو، بِالخصوص قرآنِ کریم کا دَرْس د یتا ہو، اُس کے لیے ضَروری ہے کہ وہ مسئلۂ نَسْخ کو اچھے سے سمجھتا ہو، کون سی آیت پہلے نازِل ہوئی، کون سی بعد میں نازِل ہوئی، کس حکم کو مَنْسُوْخ کر دیا گیا، کونسا حکم اب بھی باقی ہے، یہ سب تفصیلات مَعْلُوم ہونی چاہئیں۔ روایات میں ہے: ایک مرتبہ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ، حضرت علیُ المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ مسجد میں تشریف لائے، ایک شخص کو دیکھا وہ بیان کر رہا تھا۔ آپ اُس کے پاس تشریف لے گئے، فرمایا: کیا تم قرآن کے ناسِخ مَنْسُوْخ کو جانتے ہو؟ عرض کیا: جی نہیں ! یہ سُن کر