$header_html

Book Name:ALLAH Malik Hai

پہلے والے حکم سے زیادہ آسان، بندوں کے حق میں زیادہ ثواب والا، زیادہ بہتر ہوتا ہےیا اُسی کی مثل نیا حکم نازِل فرما دیتا ہے۔([1])

یاد رکھو...!! یہ حکم مَنْسُوْخ فرمانا کوئی عیب نہیں، مَعَاذَ اللہ! کسی جہالت کی وجہ سے نہیں بلکہ

اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۱۰۶)(پارہ:1، سورۂ بقرہ:106)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:(اے مخاطَب!) کیا تجھے مَعْلُوم نہیں کہ اللہ ہر شے پر قادِر ہے۔

یعنی یہ حکم کا بدلنا، اِس کائنات کا نظام حکمت سے چلانا اِس لیے ہے کیونکہ اللہ پاک ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، یہ اُس کی قدرتوں ہی کا نشان ہے کہ وہ *رات کو بدل کر دِن بنا دیتا ہے، دِن کو رات بنا دیتا ہے *بہار کو خِزاں میں تبدیل فرماتا ہے، خِزاں کو بہار بنا دیتا ہے *سمندر سے بُخارات، بُخارات سے بادل اور بادل سے بارش برسا کر پِھر سمندر بنا دیتا ہے۔ جیسے کائنات میں ہونے والی اِن تبدیلیوں میں اللہ پاک کی قدرتوں کا نشان ہے، یُونہی حکمت کے تحت بندوں کی بھلائی کے لیے اَحْکام مَنْسُوْخ فرمانا، ان کی جگہ نئے احکام لانا بھی اُس کی قدرتوں ہی کا نشان ہے۔

مزید فرمایا:

اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ- (پارہ:1، سورۂ بقرہ:107)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:کیا تجھے مَعْلُوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے۔

یعنی یہ مت سمجھ لینا کہ رَبِّ کریم کا بندوں کی بَھلائیوں کا یُوں خیال فرمانا کسی محتاجی


 

 



[1]...تفسیر بغوی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، ذیرِ آیت:106، جلد:1، صفحہ:90۔



$footer_html