Book Name:ALLAH Malik Hai
2باتیں ذِہن میں رکھ لیجیے!
6 ..پہلی وضاحت: نَسْخ کا معنیٰ ہے: حکم کی اِنتہا کا وقت بیان کرنا۔ سادہ مثال سے یُوں سمجھیے! ہمارے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے، ایک خاص مُدَّت تک وہ صِرْف و صِرْف ماں کا دُودھ ہی پیتا ہے، اُسے کچھ اور نہیں کھلایا جاتا، پِھر ایک وقت آتا ہے، اسے ہم ٹھوس غِذَا بھی دینے لگتے ہیں، پِھر ایک وقت آتا ہے، ماں اپنا دُودھ چھُڑا دیتی ہے، اُسے ٹھوس اور نرم غِذَا دِی جاتی ہے، پِھر ایک وقت آتا ہے، اسے روٹی سالن وغیرہ کھانے کو دئیے جاتے ہیں۔ یعنی بچے کی حالت کے مُطَابِق ہم اُس کی خوراک میں تبدیلی کرتے رہتے ہیں۔ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ بچے کو پہلے صِرْف ماں کا دُودھ دینا، ٹھوس غِذَا نہ دینا غلط تھا۔ نہیں...!! یہ ایک حکمت کے تحت تھا کہ بچے کے اَعضا ذرا مضبوط ہو جائیں، دانت اور مسوڑھے قدرے مضبوط ہو جائیں، تب اُسے ٹھوس غِذَا دِی جائے گی۔
اسی طرح ایک اور مثال سمجھیے! ہم ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں، ڈاکٹر صاحِب ہماری طبیعت دیکھ کر دوا(Medicine) لکھ دیتے ہیں اور کہتے ہیں: ایک ہفتے کے بعد دوبارہ آنا۔ ہم ایک ہفتہ دوا کھاتے ہیں، دوبارہ جاتے ہیں، اب ڈاکٹر کچھ دواؤں پر لکیر کھینچ دیتا ہے، اس کی جگہ نئی دوائیں لکھ دیتا ہے اور کہتا ہے: اب یہ گولیاں(Tablets) بند کر دو، نئی جولکھی ہیں، یہ شروع کر دو! ڈاکٹر ایسا کیوں کرتا ہے؟ سادہ بات ہے، ہم بیمار تھے، کچھ خاص قسم کے جَراثِیْم(Germs) ہمارے جسم میں ہوتے ہیں، اُن کو ختم کرنے کے لیے ایک دوا لگائی جاتی ہے، ڈاکٹر جانتا ہے کہ یہ جَراثِیْم(Germs) مثلاً 7 دِن میں ختم ہو جائیں گے۔ ہم جب 7 دِن کے بعد دوبارہ جاتے ہیں تو ڈاکٹر وہ دوا بند کر دیتا ہے۔ اب نئی دوا لکھ دیتا ہے۔ یعنی نئی