$header_html

Book Name:ALLAH Malik Hai

کیوں بُلایا ہے؟ فرمایا: نہیں جانتا۔ بولا: میں آپ کو بُری طرح سے قتل کرنا چاہتا ہوں۔ فرمایا: تم ایسا نہیں کرسکتے۔

یقین کی بات دیکھیے! حَجّاج بن یُوسُف ظالِم ترین حکمران، ننگی تلوار لیے سامنے کھڑا ہے، دربار بھی اُس کا، آس پاس سپاہی بھی اُس کے، وہ قتل کی دھمکی بھی دے رہا ہے۔ اس کے باوُجُود حضرت اَنس رَضِیَ اللہ عنہ پُورے یقین کے ساتھ فرما رہے ہیں: تُو مجھے ہر گز قتل نہیں کر سکتا...!!

آخر کیوں...؟ کیا رُکاوٹ ہے؟ فرمایا: مجھے مَحْبوبِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے ایک دُعا سکھائی تھی، میں وہ دُعا پڑھ چکا ہوں، لہٰذا تُو ہر گز مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

پیارے اسلامی بھائیو! یہ بڑی پیاری دُعا ہے، اسے دُعائے انس بن مالِک کہتے ہیں۔ بہت لمبی دُعا ہے، ہمیں پڑھنی چاہیے۔ اس دُعا میں یہ بھی ہے:([1])

اِنَّ وَلِیِّ ﰯ اللّٰهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتٰبَ ﳲ وَ هُوَ یَتَوَلَّى الصّٰلِحِیْنَ(۱۹۶)(پارہ:9، سورۂ اعراف:196)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:بیشک میرا مددگار اللہ ہے جس نے کتاب اُتاری اور وہ صالحین کی مدد کرتا ہے۔

خیر! حَجّاج بن یُوسُف نے بہت اَدب سے کہا: اے اَنس! آپ گھر تشریف لے جائیے! آپ واپس تشریف لے گئے۔ ایک خادِم کہنے لگا: اے حَجّاج! تم تو کتنے دِنوں سے انتظار کر رہے تھے کہ کب انس بن مالِک ہاتھ آئیں گے۔ آج جب وہ سامنے تھے، موقع بھی تھا، تم نے انہیں یُونہی جانے دے دیا...؟ حَجّاج بولا: اللہ کی قسم! میں نے ان کے کندھے پر 2شیر دیکھے، جب بھی ان سے گفتگو کرتا تھا، وہ شیر میری طرف لپکتے تھے، اس


 

 



[1]...کتاب الدعا لطبرانی،باب القول عند الدخول علی السلطان، صفحہ:357، حدیث:1059 خلاصۃً۔



$footer_html