Book Name:Hilm e Mustafa
اور بُردباری اِخْتیار کرنے کے بے شُمار فَضائل ہیں۔اس ضِمْن میں دو(2) فرامینِ مُصطفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنئے۔
(1)تم میں سب سے زِیادہ طاقتور وہ ہے، جو غُصّہ کے وَقْت خُود پرقابُوپالے اورسب سے زِیادہ بُردباروہ ہےجوطاقت کےباوُجُودمُعاف کردے۔(کنزالعمال ،کتاب الاخلاق ، الباب الثانی فی الاخلاق والافعال المذمومة،۳/ ۲۰۷، حدیث :۷۶۹۴)
(2)اللہ کے ہاں عزّت وبُزرگی چاہو۔“ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی:”وہ کیسے؟“اِرْشادفرمایا:”جو تم سے قَطع تعلُّقی کرے ،اس سے صِلَہ رِحْمی کرو، جوتمہیں محروم کرے، اسے عَطا کرواور جو تم سے جَہالت سے پیش آئے،تم اس کےساتھ بُردباری اِخْتیار کرو۔“ ( موسوعۃالامام ابن ابی الدنیا ، کتاب الحلم،۲/ ۲۲، حدیث :۴)
پیارےاسلامی بھائیو!آپ نے سناکہ احادیثِ مُبارکہ میں حِلم اور بُردباری اِخْتیار کرنے کی کس قدر ترغیب دِلائی گئی ہے۔ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اس اچھی صِفَت کو اَپنانے کی کوشش کریں،اِبْتدا میں اگرچہ مُشکل ضَرور ہوگی، لیکن سچی لگن اورکوشش سے تمام کام آسان ہوجاتے ہیں جیساکہ فرمانِ مُصطفٰےصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے: علم سیکھنے سے آتا ہے، تَحَمُّل مِزاجی بتکلُّف برداشت کرنے سے پیدا ہوتی ہے اور جو بَھلائی حاصل کرنے کی کوشش کرے ،اسے بھلائی دی جاتی ہے اور جو شَرسے بچنا چاہتا ہے، اُسے بچایاجاتا ہے۔ (تاریخِ مدینہ دمشق،۱۸/ ۹۹)
اس حدیثِ پاک کے اس حصے ’’ تَحَمُّل مِزاجی بتکلُّف برداشت کرنے سے پیدا ہوتی ہے‘‘پر غور فرمائیے اور نیت کیجئے کہ ہم بھی اپنے اندر برداشت کی صفت پیداکرنے کی کوشش کریں گے ۔ اِنْ شَآءَ اللہ