Book Name:Jalwa e Noor Hai Ke Sarapa Raza Ka Hai
1329 ہجری (1907 عیسوی)کی بات ہے، اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت شاہ امام احمد رضا خانرحمۃُ اللہِ علیہ علّامہ شاہ وَصِی احمد مُحَدِّثِ سُورتیرحمۃُ اللہِ علیہ کے ہاں ٹھہرے ہوئے تھے، اِس دوران سیّد فَرْزَنْد علی صاحِب اعلیٰ حضرترحمۃُ اللہِ علیہ سے ملِنے آئے، سیّد صاحِب کی داڑھی کٹی ہوئی تھی۔ اعلیٰ حضرترحمۃُ اللہِ علیہ بہت دیر تک گہری نظروں سے سیّد صاحِب کے چہرے کو دیکھتے رہے۔
سیّد صاحِب فرماتے ہیں: آپ کی نگاہوں نے مجھے پسینہ پسینہ کر دیا، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ایک سچےّ عاشِقِ رسول مجھے داڑھی رکھنے کی خاموش ہدایت فرما رہے ہیں۔ اَلحَمْدُ للہ! مُجھے ہدایت مِل گئی اور میں نے داڑھی مُنڈوانے سے توبہ کر لی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے اس تَجَلِّی نُور کا فیضان جو اللہ والوں کو بطور لباس پہنا دیا جاتا ہے۔ یہ نیک بخت آنکھ بھر کر دیکھ لیں تو نیکی اور ہدایت کا بیج دِلوں میں بَو دیتے ہیں۔
تم ہو سراپا شمعِ ہدایت، مُحْیِ سُنّت اعلیٰ حضرت!
تم ہو ضیائے دِین و مِلَّت، مُحْیِ سُنّت اعلیٰ حضرت!
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ مولانا شاہ وَصِی احمد مُحَدِّثِ سُورتیرحمۃُ اللہِ علیہ کے یہاں تشریف فرما تھے۔ایک پاگل نوجوان کو آپ کی خدمت میں لایا گیا، اس کے رشتہ