Book Name:Jalwa e Noor Hai Ke Sarapa Raza Ka Hai
داروں نے اسے رسیّوں سے باندھا ہوا تھا۔کہنے لگے:حضور! کچھ ماہ سے یہ پاگل ہے، ہزاروں علاج کیے کوئی فائدہ نہیں ہوا، ہم بڑی اُمِّید کے ساتھ حضور کی خدمت میں آئے ہیں، تمام گھر والے پریشان ہیں۔
اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ تمام واقعات سننے کے بعد چند منٹ اُس دیوانے کی طرف بہت غور سے دیکھتے رہے، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ آپ نگاہوں سے مرض کو کھینچ رہے ہیں۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کے نگاہ ڈالتے ہی اس مریض کو اِفاقہ ہونا شروع ہو گیا اور تھوڑی ہی دیر میں وہ اُسی جگہ بے حس و حرکت ہو کر گر پڑا۔ اعلیٰ حضرت نے اُس کے رشتہ داروں سے فرمایا :اب یہ ٹھیک ہے، رَسیّاں کھول دو اور گھر لے جاؤ !۔([1])
حَشر تک جاری رہے گا فیض مُرشِد آپ کا
فیض کا دریا بہایا اے امام احمد رضا!([2])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے اللہ والوں کی...!! بعض لوگ ایسی کرامات پر اعتراض کر رہے ہوتے ہیں کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ بڑی سادہ سی بات ہے، قرآنِ کریم فرما رہا ہے:
وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور وہ تمہارے لیے ایک ایسا نُور کردے گا جس کے ذریعے تم چلو گے
یعنی جو اللہ والے ہیں٭ کامِل ایمان والے ہیں٭سچّے پکّے عاشِقانِ رسول ہیں٭تقویٰ والے ہیں٭جنہیں رَبِّ کریم تاجِ کرامت عطا فرماتا ہے٭اللہ پاک اُن کو نُور علیٰ نُور کر دیتا ہے٭نُور سے اُنہیں ڈھانپ دیا جاتا ہے، اب اُن کی زبانِ پاک سے نکلا