Book Name:Jalwa e Noor Hai Ke Sarapa Raza Ka Hai
رہا ہوں۔([1])
جلوۂ نُور ہے کہ سراپا رضا کا ہے تصویرِ سنیت ہے کہ چہرہ رضا کا ہے
وادی رضا کی، کوہِ ہمالہ رضا کا ہے جس سمت دیکھیے وہ علاقہ رضا کا ہے
اچھا؛ اب ایک اَور سُوال ہے، اللہ پاک بندے کو نُور عطا فرماتا ہے، یہ نُور کتنا ہوتا ہے؟ اور کہاں رکھا جاتا ہے؟ دِل میں رکھا جاتا ہے یا آنکھوں میں؟ پیشانی میں یا چہرے پر؟ یہ نُور کہاں ہوتا ہے۔ حدیثِ پاک سنیئے! رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: حَمَلَةُ الْقُرْآنِ اَہْلِ قرآن (یعنی وہ بندہ جو قرآنِ کریم یاد کرے، اسے پڑھے، اسے سمجھے، اس پر عَمَل کرتا ہو، اس کی شان کیا ہوتی ہے، فرمایا:) هُمُ الْمَحْفُوفُوْنَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ الْمُلْبَسُوْنَ نُور اللَّهِ یعنی رحمت اُنہیں پُوری طرح ڈَھانپ لیتی ہے اور نُور اِلٰہی اُنہیں یُوں پہنایا دیا جاتا ہے، جیسے لباس پہنتے ہیں۔([2])
اللہُ اکبر! کیا شان ہے...!! پتا چلا؛ غُلامانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم، اَوْلیائے کرام کے ہاتھوں، بازوؤں کو، سَر، چہرے اور سینے کو غرض؛ سَر سے پاؤں تک اُن کے پُورے وُجُود کو نُور سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ اُن کا سراپا مبارَک نُور انی ہو جاتا ہے۔ اب حالت مبارَک یہ ہوتی ہے، یہ ہاتھ اُٹھائیں تو نُور اِلٰہی کی تجلی اُن کے ہاتھ سے پُھوٹتی ہے،ان کی مقدَّس زبانوں سے الفاظ ہی نہیں، نُور اِلٰہی کی پُھوار نکلتی ہے، آنکھ اُٹھائیں تو اُس سے بھی نُور ہِدایت کی تجلیات پُھوٹتی ہیں۔