Book Name:Jalwa e Noor Hai Ke Sarapa Raza Ka Hai
وضاحت:پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمکے درِ دولت کی شان دیکھیے کہ ہر فقیر توڑے بھر بھر کر جا رہا ہے، آپ کے یہاں نُور کی کمی نہیں، خود بھی نُور کی سرکا ر ہیں اور غلاموں میں بھی نُور تقسیم فرما رہے ہیں۔
سوچنے کی بات ہے، اِیْمان والے کو یہ نُور جو عطا کیا جاتا ہے؟ کہاں عطا کیا جاتا ہے؟ مثلاً یہ نُور اس کے گھر میں رکھ دیا جاتا؟ جہاں وہ عِبَادت کرتا ہے، اُس جگہ رکھ دیا جاتا ہے؟ کہاں ہوتا ہے یہ نُور ؟ فرمایا:
تَمْشُوْنَ بِهٖ
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: جس کے ذریعے تم چلو گے
یعنی یہ نُور بندے کو عطا کر دیا جاتا ہے٭ بندہ بازار میں ہو تو نُور بھی بازار میں ہوتا ہے ٭بندہ گھر میں ہو تو نُور بھی گھر میں ہوتا ہے٭بندہ گلی میں ہے تو نُور بھی گلی میں ہے ٭بندہ مسجد میں ہے تو نُور بھی مسجد میں ہے، غرض؛ جہاں جہاں بندہ جاتا ہے، نُور اس کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔
سن 1878عیسوی کی بات ہے، اعلیٰ حضرترحمۃُ اللہِ علیہ پہلی بار حج کے لیے مکّہ شریف حاضِر تھے، اُس وقت آپ کی عمر مبارَک تقریبا22سال تھی۔ نمازِ مغرب کے بعد کا وقت تھا، مفتئ حَرَم شیخ محمد حُسَین بن صالِح مکّیرحمۃُ اللہِ علیہ کی نگاہ اَچانک اعلیٰ حضرترحمۃُ اللہِ علیہ کے چہرۂ پاک پر پڑی اور وہیں ٹھہر گئی، کتنی دَیْر تک چہرۂ رضا کو بغور دیکھتے رہے، پِھر اُٹھ کر قریب آئے، اعلیٰ حضرترحمۃُ اللہِ علیہ کو سَر سے پاؤں تک بغور دیکھا، پِھر ہاتھ پکڑ کر فرمایا: اِنِّي لَاَجِدُ نُور اللّٰهِ مِنْ هٰذَا الْجَبِينِ بیشک میں ان کی پیشانی میں نُور الٰہی کا فیضان دیکھ