Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem
پہلے دوستی کے حقوق پر تَوَجُّہ دیتے اور مریدوں کو اسی کی ترغیب دلاتے ہیں، یہاں تک کہ مشائخ کے ہاں دوستی کے آداب سیکھنا اور ان پر عَمَل کرنا فرض کا درجہ رکھتا ہے۔([1])
حدیثِ پاک میں ہے:الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيْلِهِ، فَلْيَنْظُرْ اَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے،لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ دیکھے کس سے دوستی کررہا ہے۔ ([2])
اپنے لئے دُعا کیوں نہیں مانگتے...؟؟
کَشْفُ الْمَحْجُوب میں حضور داتا گنج بخش رحمۃ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں: ایک شخص دورانِ طواف صِرْف یہی دُعا کر رہا تھا: اَللّٰہُمَّ اَصْلِحْ اِخْوَانِی اے اللہ پاک! میرے دوستوں کو نیک بنا دے۔ کسی نے پوچھا: اس مقام پر تم اپنے لئے دُعا کیوں نہیں مانگتے؟ صِرْف دوستوں کے لئے ہی کیوں دُعا کر رہے ہو؟ اُس شخص نے بہت کمال جواب دیا، کہا: میں نے واپَس اپنے دوستوں کے پاس ہی جانا ہے، اگر وہ نیک ہوئے تو میں نیک بن جاؤں گا اور اگر وہ خراب ہوئے تو ان کی خرابی مجھے بھی پہنچ کر رہے گی، لہٰذا میں اپنے دوستوں کے لئے دُعا کر رہا ہوں۔([3])
مختلف آدابِ زندگی میں سے مہمان نوازی کے آداب بھی ہیں، داتا حُضُور رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مہمان نوازی کے آداب میں سے ہے کہ جب کوئی مُسَافِر آئے تو خُوش ہو، اس