Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem
کا احترام بجا لائے، عزّت و تعظیم سے اس کا خیر مَقْدَم کرے۔ اللہ پاک کے نبی، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام بہت مہمان نواز تھے، ایک مرتبہ کچھ فرشتے انسانی شکل میں آپ کے ہاں آئے، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے انہیں پہچانا نہیں، پھر بھی ان کا خیر مَقْدَم کیا، انہیں بٹھایا، فوراً کھانا تیار کروایا، اورمہمانوں کو پیش کیا، آنے والے مہمان تو فرشتے تھے اور فرشتے کھاتے پیتے نہیں ہیں، جب فرشتوں نے کھانا نہ کھایا، تب آپ کو معلوم ہوا کہ یہ فرشتے ہیں؛ اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں اس واقعہ کو یُوں بیان فرمایا ہے:
وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ(۶۹) (پارہ:12،سورۂ ھود:69)
ترجَمہ کنزُ العرفان: اور بیشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے ۔انہوں نے سلام کہا تو ابراہیم نے سلام کہا۔ پھر تھوڑی ہی دیر میں ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔
داتا حُضُور رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: دیکھئے! حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے مہمانوں سے یہ بھی نہ پوچھا کہ کہاں سے آئے ہیں؟ کہاں جارہے ہیں؟ ان کا نام کیا ہے؟ بَس فوراً مہمان نوازی میں مَصْرُوف ہو گئے۔ ([1])
ہمیں بھی چاہئے کہ مہمانوں کے ساتھ ایسا رویّہ اختیار کریں، ہمارے عزیز رشتے دار مہمان بَن کر آئیں، ان کی تو مہمان نوازی کرتے ہی ہیں، اگر کوئی انجان آجائے تو اس کی خاطِر مدارت میں کوتاہی نہ کی جائے۔