Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem
جلال بَصْری رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اِیْمان کا تقاضا ہے کہ بندہ شریعت پر عَمَل کرے، لہٰذا جو شریعت نہیں جانتا وہ (کامِل) اِیْمان والا نہیں ہو سکتا اور شریعت اَدَب سکھاتی ہے، لہٰذا جو اَدَب نہیں جانتا، نہ اس کا اِیْمان (کامِل) ہے، نہ وہ شریعت جانتا ہے۔([1]) اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: لَادِیْنَ لِمَنْ لَااَدَبَ لَہٗ جو بااَدَب نہیں، اس کا کوئی دین نہیں۔([2])
اَدَب قُرْبِ اِلٰہی کا ذریعہ ہے
شیخ یُوسُف بن حُسَیْن رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اَدَب کی برکت سے عِلْم کی سمجھ آتی ہے، عِلْم کی برکت سے عَمَل دُرُست ہوتا ہے، عَمَل دُرُست ہو جائے تو حکمت ملتی ہے، حکمت مِل جائے تو زُہُد (یعنی دُنیا سے بےرغبتی) مِل جاتی ہے، زُہد کی برکت سے آخرت کا شوق پیدا ہوتا ہے اور جس خوش نصیب کو آخرت کا شوق نصیب ہو جائے، اُسے اللہ پاک اپنے قُرْب کی دولت عطا فرما دیتا ہے۔([3])
اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! اَدَب کیسی اعلیٰ چیز ہے، معلوم ہوا؛ جس کے پاس اَدَب ہے، وہ بہت خوش نصیب ہے کہ عِلْم کی دُرُست سمجھ اسی کو ملتی ہے جو اَدب والا ہے، عَمَل اسی کا درست ہوتا ہے جو ادب والا ہے، حکمت بھی اُسی کو ملتی ہے جو ادب والا ہے اور اللہ پاک کا قرب بھی اسی کو نصیب ہوتا ہے جسے اَدَب کی دولت نصیب ہوتی ہے اور جس بدنصیب کے پاس اَدَب نہیں، وہ بڑا مَحْرُوم ہے، وہ ہزاروں کتابیں بھی