$header_html

Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail - 3 Muharram 1447 Bayan

کے سبب میرے اَہْلِ بیت سے محبّت رکھو۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  معلوم ہوا؛ صحابۂ کرام اور اَہْلِ بیتِ پاک سے محبّت رکھنا عشق رسول کا نتیجہ ہے، بندۂ مؤمن کی پہچان یہ ہے کہ وہ اللہ  پاک سے محبّت کرتا ہے اس کے دِل میں محبوبِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی محبّت ہوتی ہے اور جس دِل میں محبّتِ رسول موجود ہے، اس کی پہچان یہ ہے کہ اسے صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان  سے بھی محبّت ہوتی ہے اور وہ اَہْلِ بیت پاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم  سے بھی محبّت کرتا ہے۔ یہ سارے تعلق مِلانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ صحابۂ کرام اور اَہْلِ بیتِ پاک کی محبّت مسلمان ہونے کی نشانی ہے۔

 صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سچّا عاشِقِ اَہْلِ بیت کون...؟

پیارے اسلامی بھائیو ! سچّا عاشقِ اَہْلِ بیت کون ہوتا ہے؟ یہ بھی سُن لیجئے! روایت ہے: ایک دِن حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ خطبہ دے رہے تھے، اتنےمیں امامِ عالی مقام امام حُسَین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تشریف لے آئے، حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جلدی سے خطبہ مکمل کیا اور منبر سے نیچے اُتر گئے، اب حضرت امامِ حُسَین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نبر پر تشریف لائے، آپ نے اللہ  پاک کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: مجھے میرے نانا جان نے بتایا کہ اللہ  پاک فرماتا ہے: عرشِ اعظم کے پائے کے نیچے سبز رنگ کی ایک تختی ہے، اس پر لکھا ہے: اے آلِ مُحَمَّد کے گروہ! تم میں سے جو بھی روزِ قیامت لَا اِلٰہَ اِلَّا للہ کی گواہی دیتا ہوا آئے گا، اللہ  پاک اسے جنّت میں داخِل فرما دے گا۔


 

 



[1]... ترمذی ،ابواب  المناقب عن رسول اللہ ، مناقب اہل بیت النبی،صفحہ:859،حدیث:3796 ۔



$footer_html