Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail - 3 Muharram 1447 Bayan
حسنین کریمین کو اپنی اولاد پر ترجیح دیتے
مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے دورِ خِلافت کا واقعہ ہے، ایک مرتبہ مدینۂ پاک میں مالِ غنیمت لایا گیا، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے وہ مالِ غنیمت تقسیم کرنا شروع کیا، صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان آ رہے تھے، اپنا حِصَّہ لیتے جا رہے تھے، اسی دوران حضرت امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی تشریف لے آئے، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: بِالرَّحْبِ وَالْكَرَامَةِ یعنی (خوش آمدید!) آپ کے لئے عزّت و اِحترام ہے۔پِھر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے انہیں ایک ہزار دِرْہم (چاندی کے سکے) پیش کئے۔ اس کے بعد امامِ حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تشریف لائے، حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان کا بھی اسی طرح احترام کیا اور انہیں بھی ایک ہزار دِرْہم پیش کئے۔ ان دونوں شہزادوں، سیّد زادوں کے بعد حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے اپنے بیٹے حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما حاضِر ہوئے، حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے انہیں ہزار دِرْہَم کی بجائے 500 دِرْہَم دئیے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما نے عرض کیا: اے اَمِیْر ُالْمُؤْمِنِیْن! امام حسن و حُسَین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما ابھی ننھی عمر میں تھے، میں اس وقت بھی دِین کی خدمت کے لئے سر تَن کی بازی لگایا کرتا تھا، جہاد میں شریک ہوا کرتا تھا، اس کے باوُجُود آپ نے انہیں ہزار ہزاردِرْہم دئیے اور مجھے صِرْف 500 دئیے ہیں؟یہ سننا تھا کہ حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے دِل میں محبّتِ اَہْلِ بیت کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگا، آپ نے محبّتِ اِہْلِ بیت سے سرشار ہو کر فرمایا: جی ہاں! بالکل! (تم جیسا کہتے ہو، بات ایسی ہی ہے لیکن اگر تم ان کے برابر حِصَّہ لینا چاہتے ہو تو) اِذْهَبْ فَاْتِنِی بِاَبٍ كَاَبِيْهِمَا جاؤ پہلے تم حسنین کریمین رَضِیَ