Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail - 3 Muharram 1447 Bayan
سُنّتِ فاوقی کے عامِل ہیں، آپ ساداتِ کرام کی بہت عزّت کرتے ہیں، مُلاقات کے وقت اگر بتا دیا جائے کہ یہ سَیِّد صاحِب ہیں تو بارہا دیکھا گیا کہ آپ نہایت عاجزی سے سید زادے کا ہاتھ چُوم لیتے ہیں، انہیں اپنے برابر بٹھاتے ہیں، ساداتِ کرام کے بچوں سے بےپناہ محبّت اور شفقت سے پیش آتے ہیں، کچھ بانٹتے وقت ساداتِ کرام کو ڈبل حِصَّہ دیتے ہیں ، کبھی کبھی کسی سید زادے کو دیکھ کر جھوم جھوم کر پڑھنے لگتے ہیں:
حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا صدقہ اللہ پاک ہمیں بھی ساداتِ کرام کا اَدَب و احترام کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اَہْلِ بیت کے نسب کی ایک خصوصیت
پیارے اسلامی بھائیو! ایک تو یہ بات ہے کہ ساداتِ کرام کا نسب نہایت فضیلت والا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس پاکیزہ اور بلند رُتبہ نسب کی ایک اَہَم خصوصیت یہ بھی ہے کہ قیامت کا وہ ہولناک دِن جب سارے رشتے، ناطَے ٹوٹ جائیں گے، ماں اکلوتے کو چھوڑ رہی ہو گی، باپ بیٹے سے ہاتھ چُھڑا رہا ہو گا، کوئی نہ پوچھے گا کہ کون کس کا بیٹا اور کس کا بھائی ہے مگر قربان جائیے! اَہْلِ بیتِ پاک کی شان پر کہ ان کا پاکیزہ نسب وہ مبارک اور مضبوط رسی ہے، جس نے کبھی ٹوٹنا ہی نہیں ہے، یہ نسب دُنیا میں بھی قائِم ہے، قبر میں بھی قائِم ہو گا، حشر میں، میزان پر، پُل صِراط پر ہر جگہ کام آئے گا۔ چنانچہ روایت ہے: ایک دِن جانِ کائنات، سیدِ سادات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پھوپھی جان حضرت صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کو کسی نے کہہ دیا کہ ”اللہ پاک کی بارگاہ میں رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قرابت (رشتہ