Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail - 3 Muharram 1447 Bayan
اللہ عنہما کے والِد جیسا والِد لاؤ۔وَاُمٍّ كَاُمِّهِمَا ان کی اَمی جان جیسی اَمّی لاؤ! وَجَدٍّ كَجَدِّهِمَا ان کے نانا جیسانانا ، وَجَدَّةٍ كَجَدَّتِهِمَا ان کی نانی جیسی نانی وَعَمٍّ كَعَمِّهِمَا ان کےچچاجیساچچا وَخَالٍ كَخَالِهِمَا ان کےماموں جیسا ماموں لے کر آؤ! پِھر ان کی برابری بھی کر لینا مگر یاد رکھو! تم یہ نہیں کر پاؤ گے، کیونکہ اَبُوْهُمَا فَعَلِيُّ الْمُرْتَضٰى ان کے والد علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں اُمُّهُمَا فَفَاطِمَةُ الزَّهْرَاء ان کی والدہ بی بی فاطمۃ الزہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا ہیں جَدُّهُمَا مُحَمَّدُ نِ الْمُصْطَفٰی ان کے نانا مُحمّدِمصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں جَدَّتُهُمَا خَدِيْجَةُ الْكُبْرٰى ان کی نانی بی بی خدیجۃ الکبری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا ہیں عَمُّهُمَا جَعْفَرُ بْنُ اَبِيْ طَالِبٍ ان کے چچا حضرت جعفر بن ابی طالب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں خَالُهُمَا اِبْرَاهِيْمُ بْنُ رَسُوْلِ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ان کے ماموں حضرت ابراہیم بن رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ و رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں اور خَالَتَاهُمَا رُقَيَّةُ وَاُمُّ كُلْثُوْمٍ اِبْنَتَا رَسُوْلِ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان کی خالائیں رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بیٹیاں بی بی رقیہ واُمّ کلثوم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما ہیں۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ اولادِ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نسب کے اعتبار سے علیحدہ ہی شان کی مالِک ہے، ان جیسا نسب کسی اور کو نصیب نہیں ہے، ساتھ ہی اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ جب بھی کوئی چیز تقسیم کرنی ہو تو ساداتِ کرام کے احترام کے پیشِ نظر ان کو ڈبل حِصَّہ دینا چاہئے، یہی سُنّتِ فاروقی ہے۔
الحمد للہ ! عاشقِ صحابہ و اَہْلِ بیت، شیخ طریقت، امیر اہلسنت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ بھی اس
[1]... الریاض النضرۃ،الباب الثانی ،فصل التاسع ،ذکر وقوفہ عند کتاب اللہ ...الخ ،جز:1 ،صفحہ:292 ، ملتقطًا۔