$header_html

Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail - 3 Muharram 1447 Bayan

مدینہ، قرارِ سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے پچھنے لگائے اور جسم مُبَارَک سے جو خون نکلا اسے دیوار کے پیچھے جا کر پی لیا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے جب اس سے پوچھا کہ خون کا کیا کِیَا ہے تو عرض کیا: یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! آپ کا خون مُبَارَک تھا، میں نے اسے زمین پر بہا دینا گوارا    نہ کیا، اب وہ میرے پیٹ میں ہے۔ یہ سُن کر آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: جا! تو نے خود کو جہنّم سے بچا لیا ہے۔([1])

مَدارج النبوۃ میں ہے: جنگِ اُحُد کے موقع پر جب حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  زخمی ہوئے تو حضرت مالِک بن سنان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ان زخموں  کا خون چوس کر پی گئے۔ اس پر حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے انہیں بشارت دی کہ جو جنتی آدمی کو دیکھنا چاہے تو انہیں دیکھے۔([2])

سُبْحٰنَ اللہ ! غور فرمائیے! جن صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان   نے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے جسمِ پاک سے نکلا ہوا خُون مبارک پِیا، وہ جہنّم سے محفوظ اور جنّت کے حق دار ہو گئے تو وہ پاک حضرات  جو اسی خون سے بنے ہیں اور وہ مبارک خون ان کی رگوں  میں جاری ہے، انہیں جہنّم کی آنچ کیوں کر پہنچ سکتی ہے؟([3])

آپ جیسا کوئی ہو سکتا نہیں

پیارے اسلامی بھائیو! یاد رہے! خُون حرام ہے   ، انسان تو انسان کسی حلال جانور کا بھی خُون پینا جائِز نہیں ہے کیونکہ خُون ناپاک ہوتا ہے مگر ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ


 

 



[1]...المواہب الدنیۃ، المقصد الثالث، الفصل الاول فى كمال خلقتہ...الخ،جلد: 2، صفحہ:76  ملتقطًا۔

[2]...مدارج النبوت، باب اول در بیان حسن خلقت وجمال، حصہ:1، صفحہ:26 ملخصاً۔

[3]...مطلع القمرین، صفحہ:61ملخصاً۔



$footer_html