Book Name:8 Janwar, 4 Naseehatain
اس پر حضرت ابراہیم علیہ السَّلام نے بِلا تامُّل (یعنی بِلا تاخیر، بِلا جھجک، فورًا) عرض کیا:
َ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(۱۳۱) (پارہ:1، البقرۃ:131)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:میں نے فرمانبرداری کی اس کی جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔
پھر حضرت ابراہیم علیہ السَّلام سارِی زِندگی اِس پر قائِم رہے، اِس کے لیے آپ کو بڑی بڑی مشکلات سے بھی گزرنا پڑا مگر آپ علیہ السَّلام نے اللہ پاک کی فرمانبرداری نہیں چھوڑی *جب آپ علیہ السَّلام نے نُبُوَّت کا اِعْلان فرمایا تو نَمْرُوْد بَدْبخت نے آپ علیہ السَّلام کو مَعَاذَ اللہ! آگ میں ڈال دینے کی ناپاک جَسارت کی۔
*جب قوم نے آپ کی بات نہ سُنی، کلمہ پڑھ کر دِیْنِ حق کے پیرو کار نہ بنے، قوم نے ضِدْ اور ہٹ دَھرمی دکھائی تو آپ علیہ السَّلام نے اپنا گھر بار چھوڑا اَور راہِ خُدا میں ہجرت کی *حضرت اِبْراہیم علیہ السَّلام کی عمر مبارک 99سال تھی، جب آپ علیہ السَّلام کو اَوْلاد کی نعمت عطا ہوئی([1]) *آپ علیہ السَّلام کے پہلے شہزادے حضرت اِسْماعیل علیہ السَّلام ابھی دُودھ پینے کی عمر میں تھے کہ حکم ہوا: اے ابراہیم علیہ السَّلام ! اپنے بیٹے کو اور اُن کی والِدہ کو مکہ مُکَرَّمَہ چھوڑ آئیے۔ مکہ مُکَرَّمَہ اُس وقت بالکل بےآباد تھا، یہاں کوئی نہیں رہتا تھا، یہاں زِندگی گزارنے کے اَسباب بھی نہیں تھے، اُس وقت بھی حضرت اِبْراہیم علیہ السَّلام نے کوئی عُذر نہیں کیا بلکہ سَرِِ تَسْلیم خَم کیا اور اپنے شہزادے کو مکہ مُکَرَّمَہ چھوڑ آئے *پھر حضرت اِسْماعیل علیہ السَّلام کی عمر مبارک ابھی 13 سال یا 17 سال تھی کہ حکم ہوا: اے اِبْراہیم! اپنے بیٹے کو قربان کیجیے، حضرت اِبْراہیم علیہ السَّلام نے اس حکم پر بھی سَرِ تَسْلیم خَم کیا اور بیٹے کی گردن پر چُھری رکھ لی۔([2])