Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Nasihat

پیاری نہ ہواور میری ذات اُسے اپنی ذات سے بڑھ کر محبوب نہ ہواور میرے اہلِ بیت اسے اپنے گھر والوں سے بڑھ کرپیارے اورمحبوب نہ ہو جائیں۔(شعب الایمان،باب فی حب النبی،  ۲/ ۱۸۹ ،حدیث: ۱۵۰۵)  

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا علم

 پیارے اسلامی بھائیو! حضرت امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بے پناہ علم وفضل کے مالک تھے۔کروڑوں حنفیوں کے امام، حضرت امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جو خود علم کے سمندر تھے آپ بھی حصولِ علمِ دین کیلئے دو سال تک حضرت امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی صحبتِ بابَرَکت میں رہے۔ حضرت امامِ اعظم نعمان بن ثابت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ خود فرماتے ہیں:لَو لَاالسَّنَتَانِ لَہَلَکَ النُّعْمَانُ اگر میری زندگی میں یہ دوسال (جو میں نے امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی خدمت میں گزارے) نہ ہوتے تونعمان ہلاک ہوگیا ہوتا۔ (آدابِ مرشدکامل،ص۱۷۰)  

 جیسا بوئیں گے ویسا کاٹیں گے

 پیارے اسلامی بھائیو!اس میں شک نہیں کہ حضرت امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے والدین کی تربیت کا بہترین مظہر تھے۔ اور پھر انہوں نے بھی اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی۔ ان کے صاحبزادے حضرت   امام موسیٰ کاظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  اپنے وقت کے بہترین عالم، مُفتی، شیخ، اللہ کے ولی اور طریقت و معرفت کے امام تھے۔ اور یہ سب ان کے والد حضرت امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی تربیت کا فیضا ن تھا۔

                             یاد رکھئےکہ انسان جوبوتا ہے وہی کاٹتا ہے،ایسا نہیں ہوسکتا کہ بویا تو کچھ اور تھا مگر جب کاٹنے کی باری آئی تو کچھ اور نکلا، یہی مثال اولاد کی ہے کہ والدین اولاد کی اسلامی طریقے سے تربیت نہیں کرتے  مگر پھر بھی یہ توقع رکھتےہیں کہ’’ ہمارے بچے بھی نیک پرہیز گار بنیں،والدین کے فرمانبرداربنیں،مُعاشرےمیں عزّت داراورپاکیزہ کردار والے بنیں“ جب نتیجہ اس کے خلاف آتا ہے تو کافی دیر ہوچکی ہوتی ہے،اس وقت والدین اگر اصلاح کی کوشش کرنا چاہیں بھی تو نہیں کرپاتے۔