Book Name:Imam Jafar Sadiq Ki Betay Ko Nasihat

کرتا ہوں۔یہ سُن کر بچے کے رونے کی آواز اور بُلند ہو گئی اور کہا:چچا جان! اللہ پاک کے غضب اور عذابِ جہنَّم کے خوف سے دل بیٹھا جا رہا ہے ! اُن صاحِب نے شَفقت سے عرض کی: شہزادے ! آپ بَہُت ہی کمسِن (چھوٹے) ہیں، ابھی سے اِتنا خوف کیسا؟ یعنی اطمینان رکھئے بچّوں کو عذاب نہیں دیا جا ئے گا۔ یہ سُن کر بچے کا خوف مزید نُمایاں ہو گیا اور روتے ہوئے بولا:چچا جان ! میں نے دیکھا ہے کہ بڑی لکڑیاں سُلگانے کیلئے ان کے گرد چَھپٹیاں (یعنی لکڑی کی چھیلن اور چھوٹی چھوٹی   لکڑیاں وغیرہ) چُن دی جاتی ہیں، چَھپٹِیاں جلدی سے آگ پکڑلیتی ہیں اور ان کی بدولت پھر بڑی لکڑیاں بھی جل اُٹھتی ہیں! میں ڈرتا ہوں کہ ابوجَہل اور ابو لَہَب جیسے بڑے بڑے   جہنمیوں کو   جلانے کیلئے چَھپٹیوں کی جگہ کہیں مجھے آگ میں نہ ڈال دیا جائے!

  پیارے  اسلامی بھائیو! آپ جانتے ہیں وہ چار(4) سالہ بچہ کون تھا؟ وہ کوئی اور نہیں! ہمارے ٹُوٹے دلوں کے سہارے اور اہلِ بیتِ اطہارکی آنکھوں کے تارے حضرت   امام جعفر صادِق رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ تھے۔

(نیکی کی دعوت، ص۵۸۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

               اے عاشقانِ صحابہ و اہل بیت !  آپ نے سُناکہ امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہبچپن سےہی خوفِ خدا رکھتے تھے۔ غور تو کیجئے کہ آج کل کا بچہ چار سال کا ہو جائے تو اسے اپنی خبر تک نہیں ہوتی۔ تھوڑا بڑا ہو تو اب موبائل میں گیم کھیلنے اور کارٹون دیکھ کر دل بہلانے سے فُرصت نہیں ملتی۔ مگر حضرت امام زین العابدین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے پوتے اور حضرت امام محمد باقر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیٹے جنابِ امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا حال