Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ

امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور خوفِ خدا

پیارے اسلامی بھائیو! امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت خوفِ خُدا والے تھے۔ آپ پر ہمیشہ غم کا غلبہ رہتا، خوفِ خُدا کے سبب عموماً روتے رہتے تھے، ([1])علّامہ اِبْنِ جوزی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: *امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جب تشریف لاتے تو یُوں لگتا جیسے کسی قریبی دوست کی تدفین(Burial) سے  واپس آئے ہیں * ایسے رہتے جیسے آگ آپ کے سَر پر لٹک رہی ہے *ایسے بیٹھتے جیسے کوئی قیدی(Prisoner) ہے اور ابھی اس کی گردن مار دی جائے گی *صبح اس حال میں کرتے کہ جیسے ابھی قِیامت کی ہولناکیوں سے گزر کر آئے ہیں *ایک مرتبہ کسی نے آپ سے حال پوچھا تو فرمایا: بیچ سمندر میں جس کی کشتی(Boat) ٹوٹ جائے، وہ بھی مجھ سے بہتر حالت(Better Condition) میں ہو گا۔ پوچھا: ایسا کیوں؟ فرمایا: میں گنہگار بندہ ہوں اور جو کچھ نیکیاں کر پایا ہوں، وہ قبول ہوئیں، یا میرے منہ پر مار دی جائیں گی، میں نہیں جانتا۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیالہ ہاتھ سے کیوں چُھوٹا ؟

    ایک مرتبہ حضرت حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں ٹھنڈا پانی پیش کیا گیا ۔ پیالہ ہاتھ میں لیتے ہی آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پر غشی طاری ہو گئی اور پیالہ ہاتھ مبارک سے نیچے گر گیا ۔ جب کچھ دیر بعد طبیعت بہتر ہوئی تو لوگوں نے پوچھا ۔ اے ابُو سعید !آپ کو کیا ہو گیا تھا ؟


 

 



[1]... مرآۃ الاسرار،صفحہ:232 ،بتغیر قلیل۔

[2]... آداب الحسن البصری، صفحہ:25 -26 -27،ملتقطًا۔