Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ
نَجَا کَیْفَ نَجَا؟یعنی تعجب یہ نہیں کہ ہلاک ہونے والا ہلاک کیسے ہو گیا؟ تعجب تو اس پر ہے کہ نجات پانے والا نجات کیسے پا گیا؟
پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! کتنا فِکْر انگیز(Thought Provoking) اور سبق آموز فرمان ہے۔ جو بندہ روزِ قیامت ہلاکت میں پڑ گیا جس کے لئے جہنّم کا حکم سُنا دیا گیا اس پر کیا تعجب؟ جہنّم میں جانا تو بہت آسان ہے* شیطان ہر وقت انسان کو بھٹکانے میں لگا ہوا ہے*نفسِ اَمَّارہ خواہشات میں پھنسا رہا ہے* نفس سُستی(Laziness) دلاتا ہے* نیکیوں سے روکتا ہے* گُنَاہوں میں لذّت پاتا ہے اس لئے گناہوں میں پڑ کر جہنّم کا حقدار بن جانا تو بہت آسان ہے۔ہاں! * شیطان سے جنگ کر کے* نفسِ اَمَّارہ کو مغلوب(Dominate) کر کے* دُنیوی، نفسانی خواہشات کو دبا کر* مال کی محبّت * دُنیا کی محبّت*حِرْص* ہوس وغیرہ بیسیوں باطنی بیماریاں(Spiritual Diseases) یہ زہریلے سانپ ان سے مقابلہ کر کے نیکیوں میں مَصْرُوف رہنایہ مشکل کام ہے۔ اس لئے تعجب اس پر نہیں کہ ہلاک ہونے والا ہلاک کیسے ہو گیا، تعجب تو اس پر ہے کہ نجات پانے والا نجات کیسے پا گیا۔
غرض؛ تعجب اس پر نہیں کہ ہلاکت میں پڑنے والا ہلاکت میں کیسے پڑ گیا، تعجب تو اس پر ہے کہ نجات پانے والا نجات کیسے پا گیا۔
اللہ پاک ہمیں نفس و شیطان کا مقابلہ کرنےاوران کی مخالفت کرتے ہوئے جنّت میں لے جانے والے اعمال کرتے رہنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم۔