Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ

گٹھلیاں سونے کی تھیں۔ لوگوں نے وہ گٹھلیاں(Seeds) بیچ کر کھانے پینے کا سامان خریدا اور اس میں سے صدقہ بھی کیا۔([1])

بےیقینی کا وبال

پیارے اسلامی بھائیو! امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کیسے باکرامت، بلند شان والے ولئ کامِل تھے، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے نماز میں مشغول ہونے کی برکت سے کنویں کا پانی خُود بخود اُبَل کر اُوپر آ گیا اور آپ کا ہاتھ مبارک لگنے کی برکت سے کھجوروں کی گٹھلیاں سونے کی بَن گئیں۔ یقیناً اللہ پاک کے نیک بندے بڑے ہی باکمال ہوتے ہیں، *اللہ پاک انہیں بلند شان بھی عطا فرماتا ہے، *انہیں اپنے قرب سے بھی نوازتا ہے اور* انہیں اپنے خاص انعامات سے نوازتے ہوئے کرامات بھی عطا فرماتا ہے۔

اے عاشقانِ رسول!ابھی ہم نے جو حکایت سُنی، اس میں ہمارے لئے سیکھنے بلکہ عملی طور پر(Practically) زِندگی میں نافِذ(Implement) کر لینے کا بہت ہی زبردست مدنی پھول ہے۔ وہ یہ کہ دیکھئے! امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کرامت سے کنویں کا پانی خود بخود اُبل کر اُوپر آگیا مگر جیسے ہی ایک شخص نے بے یقینی(Suspicion) کا مُظَاہرہ کیا، کچھ پانی بچا کر رکھا  تو کنویں کا پانی پھر سے نیچے چلا گیا۔اس سے معلوم ہوا؛ تَوَکُّل (یعنی اللہ پاک پر بھروسہ) نہ ہونا مَحْرُومی کا سبب ہے۔ ہمیں چاہئے کہ *ہم اللہ پاک پر بھروسہ(Trust) کریں*اپنا یقین پختہ کریں*جو رَبِّ کریم تمام مخلوقات کو رِزْق عطا فرما رہا ہے یقیناً وہ ہمیں بھی عطا فرمائے گا*جس نے صبح کا کھانا دیا ہے، رات کا بھی وہی عطا فرمائے گا*جس نے بچپن


 

 



[1]... تذکرۃُ الْاَوْلیَاء ،صفحہ:40  خلاصۃً۔