Book Name:Fikar Akhirat Karni Hai Zaroor

تَرِین یقین ، جس میں ذَرَّہ برابر بھی شک و شُبہ نہ ہو۔ جب کسی چیز کے متعلق اِتنا پختہ یقین ہو جائے تو وہ دِل اور دِماغ پر چھا جاتی ہے ، انسان اس کے خِلاف کچھ سوچتا ہی نہیں ہے۔

حضرت حَسَن بَصَری  رحمۃُ اللہ علیہ اور فِکْرِ آخرت

اپنے وَقْت کے بہت بڑے امام ، وَلِیِ کامِل حضرت اِمام حَسَن بَصَری  رحمۃُ اللہ علیہ اہْلِ تقویٰ میں سے ہیں۔ علّامہ اِبْنِ جوزی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : * امام حَسَن بَصَری رحمۃُ اللہ علیہ جب تشریف لاتے تو یُوں لگتا جیسے کسی قریبی دوست کی تدفین سے     واپس آئے ہیں * آپ ایسے رہتے جیسے آگ آپ کے سَر پر لٹک رہی ہے * ایسے بیٹھتے جیسے کوئی قیدی ہے اور ابھی اس کی گردن مار دی جائے گی * صبح اس حال میں کرتے کہ جیسے ابھی قِیامت کی ہولناکیوں سے گزر کر آئے ہیں * ایک مرتبہ کسی نے آپ سے حال پوچھا تو فرمایا : بیچ سمندر میں جس کی کشتی ٹوٹ جائے ، وہ بھی مجھ سے بہتر حالت میں ہو گا۔ پوچھا : ایسا کیوں ؟ فرمایا : میں گنہگار بندہ ہوں اور جو کچھ نیکیاں کر پایا ہوں ، وہ قبول ہوئیں ، یا میرے منہ پر مار دی جائیں گی ، میں نہیں جانتا۔ ( [1] )  

حضرت عمر بن عبد العزیز  رحمۃُ اللہ علیہ اور فِکْرِ آخرت

 * حضرتِ سفیان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ایک دن حضرتِ عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہ علیہ کی مَجْلِس میں گفتگو کا سِلْسِلَہ جاری تھا مگر آپ بالکل خاموش بیٹھے تھے ، پوچھا گیا : حُضُور ! کیا بات ہے آپ خاموش کیوں ہیں ؟ فرمایا : میں اہلِ جنت کے بارے میں سوچ رہا ہوں کہ وہ کس طرح خوشی خوشی ایک دوسرے سے ملاقات کیا کریں گے ! مگر دوزخی لوگ ایک


 

 



[1]... آداب الحسن بصری ، صفحہ : 25 و26 و27ملتقطاً۔