Book Name:Fikar Akhirat Karni Hai Zaroor
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خدا رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : لوگو ! آخرت آ رہی ہے ، دُنیا جا رہی ہے۔اِن میں سے ہر ایک کے چاہنے والے ہیں۔ تم آخرت کے چاہنے والے بنو ! دُنیا کے چاہنے والے مت بننا... ! ! بے شک آج عمل کا دِن ہے ، آج حِساب نہیں مگر کل حِساب کا دِن ہو گا ، وہاں عَمَل نہیں۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! فِکْرِ آخرت ضروری ہے۔پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ کی ابتدا ہی میں اللہ پاک نے اَہْلِ تقویٰ کے 5 اَوْصاف ذِکْر فرمائے ، پھر فرمایا :
اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۵) ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 5 )
ترجَمہ کنز الایمان : وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے والے۔
یعنی جن میں یہ 5 اَوْصاف ہیں ، وہی اپنے رَبّ کریم کی طرف سے ہِدایَت پر ہیں اور یہی اَصْل میں کامیاب ہیں۔یہ 5 اَوْصاف کون کون سے ہیں ؟ یہ جاننے کے لئے تفسیرِصراط ُالجنان سے سورۂ بقرہ کے پہلے رکوع کی تفسیر پڑھ لیجئے ! ان میں ایک وَصْف یہ ہے ، اللہ پاک نے فرمایا :
وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴) ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 4 )
ترجَمہ کنز الایمان : اور آخرت پر یقین رکھیں ۔
معلوم ہوا؛ جو تقویٰ والے ہیں وہ آخرت پر اِیْقَان رکھتے ہیں۔ اِیْقَان کا معنی ہے : پختہ