Book Name:Fikar Akhirat Karni Hai Zaroor

پختہ یقین  نصیب ہو جائے تو دُنیا کی ساری فِکْریں مٹ جائیں۔ ہمارا کردار بھی سَنْوَر جائے ، اَخْلاق بھی سَنْور جائیں ، ہمارےاَعْمَال بھی نیک ہو جائیں ، گُنَاہوں کی عادات بھی چھوٹ جائیں اور ہم صحیح معنوں میں نیک مسلمان بننے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

فِکْرِ آخرت نہ ہونے کے بعض اَسْباب

مگر افسوس ! * دُنیا کی محبّت * مال و دولت کی حِرْص * فضولیات میں مشغولیت * عزّت و شہرت اور منصب کی ہَوَس * گُنَاہوں کی کَثْرت * اور لمبی اُمِّیدوں نے ہمیں غافِل کر دیا ہے ، دِل پر غفلت کے پردے پڑے ہیں اور ہم فِکْرِ آخرت سے کوسوں دُور ، بَس دُنیوی مستقبل چمکانے کی فِکْر میں دِن رات گزارے چلے جا رہے ہیں۔

 * ہم یقین سے جانتے ہیں کہ ایک دِن مرنا ہے مگر ہم موت کی تیّاری نہیں کرتے * ہم جانتے ہیں کہ قَبْر میں اُترنا ہے مگر ہمیں قَبْر کے اندھیرے ، تنہائی اور وَحْشَت کی فِکْر نہیں ہوتی * ہم مسلمان ہیں ، ہمیں یقین ہے کہ روزِ قِیامت مُردوں کو اُٹھایا جائے گا * ہمیں معلوم ہے کہ قِیامت کا دِن سخت ہولناک دِن ہے * آہ ! وہ دہکتی ہوئی زمین * آگ برساتا سُورج * ہائے ! ہائے ! وہ جہنّم کی ہولناکیاں * آہ ! اندھیرے میں ڈوبا ہوا ، بال سے باریک ، تلوار کی دھار سے تیز پُل صراط * ہاں ! وہ میزانِ عَمَل جس پر روزِ قِیامت اَعْمَال تولے جائیں گے * آہ ! ہمارا نامۂ اَعْمَال ، جس میں ہر چھوٹا بڑا عَمَل درج ہو گا * روزِ قِیامت مخلوق کے سامنے ہمارا اَعْمَال نامہ کھول دیا جائے گا * رَبِّ جَبّار و قَهَّار کی بارگاہ میں حاضِری ہو گی * ایک ایک نعمت ، ہر ہر عَمَل کے متعلق پوچھا جائے گا۔

 ہم یہ سب باتیں جانتے ہیں ، مانتے ہیں ، اِن پر یقین بھی رکھتے ہیں مگر افسوس ! ہمیں فِکْر نہیں ہوتی * ہم دُنیا میں ایسے کھو گئے جیسے کبھی مرنا ہی نہیں * فِکْرِ آخرت سے دِل