Book Name:Fikar Akhirat Karni Hai Zaroor
دوسرے کو بے قراری سے مدد کے لئے پُکارا کریں گے۔اتنا کہنے کے بعد آپ رونے لگے۔ ( [1] ) * حضرتِ عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہ علیہ ایک مرتبہ رونے لگے ، آپ رحمۃُ اللہ علیہ کو روتا دیکھ کر آپ کی زوجہ محترمہ حضرتِ فاطمہ بنت عبدُالملک رحمۃُ اللہ علیہا بھی رونے لگیں بعد میں دیگر گھر والے بھی رونے لگے ، جب رونے کا سِلْسِلَہ تھما تو عَرض کی گئی : اے اَمیر المؤمنین ! آپ کیوں رو رہے تھے ؟ فرمایا : مجھے بارگاہِ الٰہی میں حاضِر ہونا یاد آ گیا تھا جس کے بعد کوئی جنَّت میں جائے گا تو کوئی دوزخ میں ، یہ کہہ کر آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے چیخ ماری اور بے ہوش گئے ۔ ( [2] ) * حضرتِ عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہ علیہ کے ایک غلام کا بیان ہے : میں رات کے وَقْت آپ رحمۃُ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضِر رہتا تھا ، اکثر اَوْقات آپ رحمۃُ اللہ علیہ خوفِ خُدا سے روتے رہتے تھے ، ایک رات آپ معمول سے زیادہ روئے۔جب صبح ہوئی تو میں نے عَرْض کیا : آپ پر میرے ماں باپ قربان ! آج رات تو آپ ایسا روئے کہ پہلے کبھی نہیں روئے ۔ فرمایا : مجھے بارگاہِ اِلٰہی میں کھڑے ہونے کا مَنْظَر یاد آ گیا تھا ۔اِتنا کہنے کے بعد آپ پر بے ہوشی طاری ہو گئی اور کافی دیر کے بعد ہوش میں آئے ، اس کے بعد میں نے آپ رحمۃُ اللہ علیہ کو کبھی مسکراتے نہیں دیکھا۔ ( [3] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اسے کہتے ہیں : اِیْقانِ آخرت۔ یعنی آخرت پر ایسا پختہ یقین کہ شک وشُبہ کی بالکل کوئی گنجائش نہ بچے ، فِکْرِ آخرت دِل و دِماغ پر چھا جائے۔ آخرت پر ایسا پختہ یقین ، ایسا اِیْقان مطلوب ہے۔یہ اَہْلِ تقویٰ کا وَصْف ہے۔ یقین مانیئے ! اگر ہمیں بھی ایسا