Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

پیارےاسلامی بھائیو!جس طرح قرآنی آیات میں والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تاکید کی گئی ہے،اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی والدین کے ساتھ احسان وبھلائی کرنے اور ادب واحترام کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیا گیاہے لہٰذا والدین  کو راضی کرنےکی ہرممکن کوشش کرنی  چاہیے کہ ان کی رضا میں اللہ پاک کی رضا اور ان کی ناراضی میں اللہ پاک  کی ناراضی ہےجیسا کہ

رحمتِ عالم،نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ عالیشان ہے:والدین کی رضا میں اللہ پاک کی رضا اور ان کی ناراضی میں اللہپاک کی ناراضی ہے۔(شعب الایمان،باب فی بر الوالدین، ۶/۱۷۷، حدیث: ۷۸۳۰  )

حضرت ابواُمامہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے کہ ایک شخص نےعرض کی:یارسولَ اﷲ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!والدین کا اولاد پر کیا حق ہے؟ فرمایا: هُمَاجَنَّتُكَ وَ نَارُكَ  یعنی وہ دونوں تیری جنت و دوزخ ہیں(یعنی ان کو راضی رکھنے سے جنت ملے گی اور ناراض رکھنےسے دوزخ کے مستحق  (حق دار) ہوں گے۔(بہار شریعت،۳/ ۵۵۳) (ابنِ ماجه، کتاب الادب، باب بر الوالدین ،۴/۱۸۶، حدیث:۳۶۶۲)

جنت ماں کےقدموں کےنیچے

حضرت جاہِمَہرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےنبی کریمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض کی:یَارسولَاللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !میں راہِ خدا میں لڑنا چاہتا ہوں اور آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بارگاہ میں مَشورہ کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔ اِرشاد فرمایا: کیا تمہاری ماں ہے؟عرض کی: جی ہاں۔ اِرشاد فرمایا:فَالْزَمْهَا فَاِنَّ الْجَنَّةَ  تَحْتَ رِجْلَيْهَااس کی