Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

باعث ماں باپ کے اندرخواہ کتناہی چِڑ چِڑاپن آجائے،بِلاوَجہ لَڑیں،چاہے کتنا ہی جھگڑیں اور پریشان کریں،صَبْر،صَبْر اور صَبْر ہی کرنا اور اُن کی تعظیم بجالانا ضَروری ہے۔ جی ہاں! یہی مقامِ اِمتحان ہے،ماں باپ سے بدتمیزی کرنا اوراُن کو جھاڑنا وغیرہ تو دُور کی بات ہے اُن کے آگے”اُف “تک نہیں کرنا چاہئے،ورنہ بازی ہاتھ سے نکل سکتی اور دونوں جہاں کی تَباہی مُقَدَّر بن سکتی ہےکہ والِدَین کا دِل دُکھانے والا اِس دُنیا میں بھی ذَلیل وخوار ہوتاہے اور آخِرت کے عذاب کابھی حق دار ہوتا ہے۔

خلافِ شرع  امور میں اطاعت نہیں

ہاں! اگر ماں باپ کسی خلافِ شرع بات کا حکم دیں مثلاًداڑھی منڈوادو وغیرہ تو اِس صورت میں شریعت نے  اُن کا حکم ماننے سے منع فرمایا ہےکیونکہ ربِّ کریم کی نافرمانی میں مخلوق کی فرمانبرداری کرناجائز نہیں،چنانچہ

پارہ 20 سورۃُ العنکبوت کی آیت نمبر 8میں خُدائےرَحمٰن کافرمانِ ہِدایت نشان ہے : 

وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًاؕ-وَ اِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَاؕ-اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(۸)  (پ:۲۰،العنکبوت:۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے (ہر) انسان کو اپنے ماں  باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تاکید کی اور(اے بندے!) اگر وہ تجھ سے کوشش کریں  کہ توکسی کو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں  تو  تُو ان کی بات نہ مان،میری ہی طرف تمہارا پھرناہےتومیں  تمہیں  تمہارے  اعمال بتادوں  گا۔

اس آیتِ کریمہ کا شانِ نزول بیان کرتے ہوئے حضرت علّامہ مولانا سیِّد مفتی محمد نعیم الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:یہ آیت(حضرت )سعد بن ابی وقاص رَضِیَ