Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

اللہُ عَنْہُ کے حق میں نازِل ہوئی۔ ان کی ماں حَمْنَہ بنتِ ابی سفیان بن اُمَیہ بن عبدِ شمس تھی۔ حضرت سعد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرتے تھے۔ جب آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اسلام لائے تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی والدہ نے کہا:تو نے یہ کیا نیا کام کیا؟ خدا کی قَسم !اگر تو اس سے باز نہ آیا تو نہ میں کھاؤں، نہ پیوں، یہاں تک کہ مرجاؤں اور تیری ہمیشہ کے لئے بدنامی ہو اور تجھے ماں کا قاتل کہا جائے۔ پھر اس بڑھیا نے فاقہ کیا،ایک روز نہ کھایا ، نہ پیا ، نہ سایہ میں بیٹھی، اس سے کمزور ہو گئی،پھر ایک رات دن اور اسی طرح رہی، تب حضرت سعدرَضِیَ اللہُ عَنْہُ ان کے پاس آئے اورکہا:اے ماں !اگر تیری سو(100)جانیں ہوں اور ایک ایک کر کے سب ہی نکل جائیں تو بھی میں اپنا دِین چھوڑ نے والا نہیں!تو چاہےکھا چاہےمت کھا، جب وہ حضرت سعدرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی طرف سے مایوس ہو گئی کہ یہ اپنا دِین چھوڑنےوالےنہیں تو کھانےپینےلگی،اس پراللہ پاک نےیہ آیت نازل فرمائی اورحکم دیا کہ والدین کےساتھ نیک سُلوک کیاجائےاوراگر وہ کُفر وشرک کاحکم دیں تونہ ماناجائے۔ (خزائن العرفان،ص۷۳۵ملخصاً)

اگر ماں باپ آپس میں لڑیں تو اولاد کیا کرے؟

اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اگر ماں باپ میں باہَم تَنازُع (یعنی لڑائی)ہوتو نہ ماں کا ساتھ دے نہ باپ کا،ہرگز ایسا نہ ہوکہ ماں کی مَحبَّت میں باپ پر سختی کرے ۔ باپ کی دل آزاری یا اُس کو سامنے جواب دینا یا بے ادبانہ آنکھ ملاکر بات کرنا یہ سب باتیں حرام ہیں اور اللہ کریم کی نافرمانی  ہے۔اَولاد کو ماں باپ میں سے کسی کا ایسا ساتھ دینا ہرگز جائز نہیں،وہ دونوں اُس کی جنّت اور دوزخ ہیں،جسے